آپ 1934ء میں چک نمبر 503 بورے والا میں مولانا میاں عبد الرحمن کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کی ابتدائی تعلیم کا آغاز اپنے والد گرامی سے ہوا۔ 1944ء میں اپنے پھوپھی زاد بھائی سردار احمد کے ہمراہ وہاڑی آئے اور قاری رحیم بخش سے حفظ قرآن کی تکمیل کی۔ اس کے بعد درس نظامی کے لیے مدرسہ قاسم العلوم ملتان میں داخل ہوئے۔ جہاں آپ نے موقوف علیہ تک تعلیم مکمل کی۔ یہاں آپ مولانا مفتی محمود کے خاص شاگردوں میں سے تھے۔ دورہ حدیث شریف کے لیے مولانا عبد اللہ درخواستی کی خدمت میں خان پور تشریف لے گئے۔دورہ حدیث شریف کی تکمیل کے بعد استاذ القراء قاری محمد شریف کی خدمت میں دار القراء ماڈل ٹاؤن حاضر ہوئے اور تجوید و قرأت میں کمال حاصل کیا۔ یہاں بھی قاری محمد یوسف محبوب الاساتذہ ٹھہرے۔ آپ قاری محمد شریف کے خادم اور معالج بھی رہے انھوں نے آپ کو مرکزی دارالتجوید ٹرکاں والا اڈہ شاہ عالمی چوک تدریس کے لیے بھیجا۔ قاری محمد شریف کے مہتمم جامعہ فتحیہ میاں محمد اسلم جان کے ساتھ دوستانہ مراسم تھے اس بناء پر انھوں نے 1961ء میں قاری محمد یوسف کو تدریس کے لیے جامعہ فتحیہ بھیجا۔ آپ کچھ عرصہ صبح کے وقت مرکزی دارالتجوید شاہ عالمی چوک اور بعد از دوپہر جامعہ فتحیہ میں خدمات سرانجام دیتے رہے۔ 1974ء میں جب جامعہ فتحیہ میں میاں محمد رفیق کی خواہش پر شعبہ تحفیظ القرآن ایک مستقل شعبہ بنا تو آپ کا سارا وقت جامعہ فتحیہ کے لیے مختص ہوگیا اور پوری توجہ شعبہ کی ترقی پر مبذول ہوگئی۔ آپ سے فیض یافتگان کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ جامعہ فتحیہ میں ان کے ابتدائی شاگردوں میں حافظ محمد فیاض اور قاری عبد المالک بن قاری عبد الرشید ہیں۔ قاری عبد المالک گزشتہ پینتالیس برس سے مدینۃ النبیؐ میں مقیم ہیں اور مسجد نبوی شریف میں تدریس قرآن کریم کی سعادت حاصل کیے ہوئے ہیں۔ امام کعبہ الشیخ عبد اللہ عواد الجھنی اور موذن مسجد نبوی شریف مہدی یوسف برمی ان کے شاگردوں میں سے ہیں۔ مجلس احرار اسلام پاکستان کے مرکزی نائب امیر میاں محمد اولیس اور ورلڈ پاسبان ختم نبوت کے سربراہ علامہ محمد ممتاز اعوان، قاری فدا اللہ مہتمم دار التجوید، قاری نثار احمد، مولانا ضیاء اللہ شاہ امام وخطیب باغ والی مسجد بیرون موچی دروازہ بھی آپ کے شاگردوں میں سے ہیں۔
قاری محمد یوسف کو 1960ء تا 1961ء مولانا احمد علی لاہوری کی خدمت کا بھی شرف ملا۔ آپ کی بیعت اول مولانا لاہوری سے تھی ان کے وصال کے بعد خواجہ خان محمد سے بیعت ہوئے۔آپ طبیہ کالج کے مستند حکیم بھی تھے، جبکہ دوا سازی میں آپ مولوی بشیر احمد ملتانی کے والد حکیم مولانا غلام رسول (فاضل دار العلوم دیوبند) کے شاگرد تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں تین بیٹوں: قاری عبدالعزیز ، قاری عتیق الرحمن یوسف اور قاری عطاء الرحمن یوسف اور ایک بیٹی سے نوازا۔ قاری عتیق الرحمن 2014ء میں خالق حقیقی سے جاملے۔ قاری عبد العزیز شعبہ حفظ کے نگران ہیں جبکہ قاری عطاء الرحمن یوسف جامعہ فتحیہ میں امامت اور شعبہ تجوید و قرأ ت میں تدریسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ قاری محمد یوسف نے جامعہ فتحیہ میں 36 سال خدمت قرآن کے بعد 1997 ء میں وفات پائی۔