حضور نبی کریمﷺ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو ساتھ لے کر مدینہ طیبہ ہجرت کے لیے سفر پر روانہ ہوئے تو راستے میں غار ثور میں تین دن قیام کیا ۔ ابھی سفر بہت لمبا تھا اور گرمی کی شدت بہت زیادہ تھی ۔ سفر کے دوران پیاس محسوس ہوئی تو راستے میں ایک مقام نظر آیا تو حضورؐ نے فرمایا عرب کے لوگ مہمان نواز ہوتے ہیں ہمیں ان سے کچھ کھانے پینے کو مل جائے گا ۔
یہ گھر حضرت ام معبد رضی اللہ تعالی عنہا کا تھا جن کے مقدر کا ستارہ چمکا اور حضور نبی کریمﷺ نے اپنے مبارک قدم ان کی جھونپڑی میں رکھے ۔ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایاکہ ہمیں کھانے کو کچھ مل سکتا ہے تو ام معبد ؓ نے عرض کی کھانے کو تو اس وقت کچھ نہیں لیکن یہ ایک بکری ہے اس کا دودھ بہت کم ہے اس سے آپ کا گزاراہ نہیں ہو گا آپ چاہیں تو اسے ذبح کر سکتے ہیں۔
آپؐنے پوچھا، کیا میں اس کا دود ھ دوھ سکتا ہوں؟ حضرت ام معبد ؓ نے کہا، جی ۔ آپؐ نے جب اپنے دست مبارک بکری کے تھنوں پر لگائے تو اس کے تھن دودھ سے بھر گئے ۔ حضور نبی کریمﷺ نے اس کا دودھ دوہا اور خود بھی پیا اور سیدنا صدیق اکبرؓ نے بھی پیا اور آپ کے غلام حضرت عبد اللہ بن اریقط نے بھی خوب سیر ہوکر پیا ۔ اور پھر برتن بھر کر حضرت ام معبدؓ کے حوالے کر کے وہاں سے تشریف لے گئے ۔
حضرت ام معبد ؓ بہت حیران ہوئیں کہ جو بکری دودھ نہیں دے سکتی تھی اس کے تھنوں سے دودھ کی نہریں بہہ رہی ہیں ۔ جب آپؓ کا خاوند گھرآیا تو سارامنظر دیکھ کر حیران رہ گیا اور ام معبد ؓ سے دریافت کیا تو آپؓ نے کہا ایک نوری مکھڑے والے ، کالی زلفوں والے تشریف لائے تھے یہ سب انھی کی برکت ہے ۔ آپؓ کے خاوند پہلے ہی حضور نبی کریمﷺ کے بارے میں سن چکے تھے۔
اے ام معبد، تم خوش بخت ہو کہ تم نے انھیں دیکھا ہے ۔انھوں نے کہا مجھے بتائوں ان کا حلیہ مبارک کیسا تھا ۔حضرت ام معبدؓ کادل پہلے ہی محبت رسولؐ کا مرکز بن چکا تھا ۔آپ کے اندر طوفان اٹھ رہا تھا کہ کوئی پوچھے تو میں آنکھوں دیکھا حال بیان کروں۔آپؓ فرماتی ہیں :
میں نے ایک ایسی ہستی کو د دیکھا جس کا حسن نمایا ںتھا جس کی ساخت بڑی خوبصورت اور چہرہ ملیح تھا ۔ نہ رنگت کی زیادہ سفیدی اس کو زیادہ معیوب بنا رہی تھی اور نہ گردن اور سر کا پتلا ہونا اس میں نقص پیدا کر رہا تھا ۔بڑا حسین اور بہت خوبرو ۔آنکھیں سیاہ اور بڑی تھیں پلکیں لا بنی تھیں ۔ ان کی آواز گونج دار تھی ۔ سیاہ چشم، سر مگین، دونوں ابرو بار یک اور ملے ہوئے ۔
حضرت ام معبد رضی اللہ تعالی عنہا (۱)ر
Aug 19, 2024