بھارت کی آبی جارحیت جاری  9 افراد جاں بحق


پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے بعد دریائے چناب میں قادر آباد بیراج پر پانی کی سطح تیزی سے بڑھ رہی ہے اور پانی کی سطح 2 لاکھ کیوسک سے بڑھ کر 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہونے کا امکان ہے۔ دریائے راوی میں جسڑ اور شاہدرہ کے مقام پر 40 سے 55 ہزار کیوسک پانی کا بہائو متوقع ہے جبکہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے نچلی سطح پر سیلاب کی وارننگ جاری کردی اور علاقہ مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ دریں اثنا، لاہور میں موسلادھار بارش سے جل تھل ایک ہو گیا جبکہ متعدد فیڈرز ٹرپ کرنے سے بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ مون سون بارشوں کے باعث پنجاب کے دریائوں ندی نالوں میں طغیانی کے خدشات ہیں۔ چھتیں گرنے سے کئی افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ ہر برس کی طرح امسال بھی مون سون کی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک کئی افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو چکی ہیں۔ مون سون کے موسم میں پاکستان کو سیلاب میں ڈبونے کا بھارت کا مخصوص ایجنڈا ہے جس کے تحت وہ پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا۔ المیہ یہ ہے کہ گزشتہ پچاس ساٹھ سال سے پاکستان کو ہر مون سون کے موسم میں ناقابل برداشت جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ ہر سال محکمہ موسمیات کی جانب سے ہائی الرٹ جاری کیے جانے کے باوجود آج تک کسی حکومت کی جانب سے دعوئوں کے سوا سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں سے بچنے کا کوئی ٹھوس بندوبست نہیں کیا گیا۔ آخر کب تک ان تباہ کاریوں پر ہم بھارت کو موردالزام ٹھہراتے رہیں گے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے بیرونی دنیا کی طرف دیکھتے رہیں گے؟ اس سے نہ صرف بیرونی دنیا میں پاکستان امیج خراب ہو رہا ہے بلکہ ملک و قوم کی عزت و وقار کو بھی بٹا لگتا ہے۔ بہتر ہے کہ اپنی نااہلیوں کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کے بجائے سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے خود مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ آئندہ سیلاب کی تباہی اور بھارتی سازشوں سے بچا جا سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن