بارش، تباہی جاری حادثات میان ایک خاندان کے 4افراد سمیت 19جاں بحق: بلوچستاں کا رابظہ منقطع

Aug 19, 2024

فیصل آباد‘ جھنگ‘ میانوالی‘ ساہیوال/سرگودھا‘ نوشہرہ ورکاں (نمائندہ خصوصی+ نامہ نگاران+ نمائندہ نوائے وقت) پنجاب‘ سندھ‘ بلوچستان‘خیبر پی کے کے مختلف علاقے مون سون کی لپیٹ میں ہیں۔ بارشوں نے تباہی مچا دی۔ حادثات میں 19 افراد جاں بحق‘ 12 زخمی ہو گئے۔ ساہی وال سرگودھا اور گردونواح میں موسلا دھار بارش ہوئی، نکاسی آب کا نظام جواب دے گیا، بجلی کی ترسیل بھی تعطل کا شکار ہے۔ تفصیلات کے مطابق ساہی وال شہر اور گردونواح میں گھنٹوں بارش ہوتی رہی جس سے گلیاں اور سڑکیں پانی سے بھر گئیں اور نکاسی آب کا نظام اس بارش کا بوجھ نہ سہار سکا۔ جھنگ سٹی کے علاقے بستی شہنی والی میں بارش کے پانی میں ڈوب کر دو کمسن بہن بھائی جان کی بازی ہار گئے۔ دونوں بچوں کی نعشیں نکال لی گئیں۔ بستی شہنی والی محلہ اسلام آباد میں تعمیراتی کام جاری تھا سیوریج کی نکاسی کے لیے کھدائی کی گئی تھی جس میں بارش کا پانی جمع تھا بد قسمتی سے دو کمسن بہن بھائی اس گڑھے میں گر گئے۔ ریسکیو 1122 کے عملہ نے پانچ سالہ سیف اللہ اور تین سالہ مروح کی نعشیں گڑھے سے نکال کر والدین کے حوالے کر دی ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مقامی انتظامیہ کی جانب سے یہ کھدائی کی گئی لیکن عرصہ دراز گزر گیا لیکن یہ سیوریج لائن نہ بچھائی گئی جس سے یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے۔ کمسن بچوں کی ناگہانی موت پر علاقہ میں سوگ کا سماں ہے۔ دریائے چناب میں طغیانی دریا کے قریبی آبادیوں میں پانی داخل ہونے لگا۔ طغیانی سے چاول، سبزیاں، دالوں اور چارہ کی فصلوں کو نقصان کا خدشہ ہے۔ ڈپٹی کمشنر محمد عمیر نے دیگر افسران کے ہمراہ موضع حسنانہ اور گھڑے بھن حفاظتی بند کا دورہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر محمد عمیر نے کہا کہ ریسکیو 1122 سمیت تمام متعلقہ محکمے فلڈ ریلیف کیمپس اور فیلڈ میں موجود ہیں۔ متاثرین کے انخلاء کے لئے کشتیوں کے ساتھ ٹریکٹرز ٹرالیوں کو دریائی علاقوں میں پہنچا دیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ اور تمام محکمے الرٹ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی صورتحال فی الحال نارمل ہے۔ گذشتہ روز تریموں ہیڈ بیراج کے مقام پر پانی کی آمد 87576 جبکہ اخراج 78326 کیوسک رہا۔ چچالی میں طوفانی بارش سے سیلابی پانی نے اردگرد زمین کاکٹائو شروع کر دیا اور الیون کے وی کا پول کو طوفانی ریلہ توڑ کر بہا کر لے گیا۔ علاقہ کے لوگوں نے فیسکو افسران کو اطلاع کر دی۔  11 ہزار کے وی  لائن کے پول چیچالی میں گر گئی ہیں۔  متعلقہ حکام کو اطلاع ہو چکی ہے کہ چاپری چچالی پل کا کونہ ٹوٹ گیا اور افسر طوفانی  سیلاب کو روکنے میں بے بس ہیں۔ ڈی سی میانوالی نے بعد ازاں پہنچ کر امدادی کاموں کی نگرانی کی۔ طوفانی بارشوں سے دھان کی فصل کو شدید نقصان ہوا، زمیندار فصل کاٹ کر چارہ بنانے لگے۔ بتایا گیا ہے کہ نوشہرہ ورکاں اور گردو نواح میں طوفانی بارش کے جاری سلسلہ سے دھان کی فصل اور سبزیوں کا شدید نقصان ہورہا ہے۔ گزشتہ ہفتے سے جاری برساتی سلسلہ سے دھان کے تیار کھیتوں میں پانی جمع رہنے اور خشک نہ ہونے سے فصلوں کی کٹائی تاخیر کا شکار ہے۔ تیز ہوائیں اور بارش فصل کی پیداوار میں کمی کا باعث بھی بن رہی ہے۔ گندم کی فصل کی سرکاری خریداری نہ ہونے سے نقصان کا سامنا کرنے والے زمینداروں کو اب  دھان کی تیار فصلوں میں خسارے کا سامنا ہے۔ خوشاب میں بھی بارشوں کے دھواں دار سپیل جاری ہے۔ نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے پانی گھروں میں اور گلیوں میں داخل ہو رہا ہے۔ عورتوں اور بچوں کا گزرنا انتہائی مشکل ہو گیا ہے۔  خوشاب کے محلہ  رونق پورہ قاسم پورہ تاج پورہ میں سے گزرنے والے نالے کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے  مون سون کی بارشوں کا  پانی گلیوں اور گھروں کے اندر داخل ہو رہا ہے۔ وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری بارش سے موسم تو خوشگوار ہو گیا لیکن نالوں کی صفائی نہ ہونے کی وجہ سے  سڑکوں اور گلیوں  پر پانی ندی نالوں کا منظر پیش کر رہا ہے۔ کمالیہ میں حالیہ مون سون بارشوں سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے ساتھ ساتھ قبرستانوں میں بھی بارش کا پانی جمع ہونے سے سینکڑوں قبریں بہہ گئیں۔ شہری سراپا احتجاج ہیں۔ مناسب انتظامات کا مطالبہ کر دیا۔ قدیم قبرستان بابا دربار روشن شاہ بخاری، عید گاہ خیرہ شہید اور دربار شہیداں قبرستان میں حالیہ بارشوں کے پانی نے تباہی مچا کر رکھ دی جس سے سینکڑوں قبریں پانی میں بہہ گئیں۔ اٹک کے نواحی گاؤں احمدال میں خستہ حال چھت گرنے سے 2 بچے‘ خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے۔ 22 سالہ علیان‘ والدہ 54 سالہ بخت بی بی‘ 10 سالہ بچہ اور 12 برس کی بچی شامل‘ ایک خاتون زخمی ہو گئی۔ رحیم یار خان میں 2 روز میں مختلف حادثات میں 5 افراد مارے گئے‘ 10 زخمی ہو گئے۔ بلوچستان میں بارشوں نے تباہی مچادی اور صوبے کا ملک کے کئی علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔ طوفانی بارشوں کے بعد نشیبی علاقے زیرآب آ گئے اور سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی جبکہ منہ زور ریلے سب کچھ بہاکر لے گئے، مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہوکر رہ گیا۔ ضلع چمن اور قلعہ عبداللہ سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ زمان آباد میں پانی گھروں میں داخل ہوگیا اور طوفانی ہواؤں سے سولر پینلز بھی اڑ گئے۔ جعفر آباد میں بجلی کے کھمبے گرگئے۔ کوئٹہ چمن ریلوے لائن سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس کے نتیجے میں ٹرین سروس معطل ہوگئی۔ مستونگ بھی ڈوب گیا، مختلف حادثات میں 10 افراد زخمی ہوگئے۔ کئی علاقوں میں مکانات کو نقصان پہنچا۔ مستونگ کے علاقے کردگاپ میں سیلابی ریلے میں خاتون بہہ گئی جن کی نعش نکال لی گئی۔ مچھ میں موسلادھار بارش سے بولان قومی شاہراہ کے نشیبی علاقے زیر آب آنے سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔ ہرک کازوے کے مقام پر سیلابی ریلے کے باعث متعدد گاڑیاں پھنس گئیں۔ این ایچ اے حکام نے بتایا کہ سیلابی ریلے کے باعث بلوچستان کا ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا، لوگ بولان شاہراہ پر سفرکرنے سے مکمل گریز کریں۔ سیلابی ریلوں کے باعث کوئٹہ تفتان سبی شاہراہیں بند ہوگئیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے یکم جولائی سے 17اگست تک ملک میں موسلا دھار بارشوں سے ہونے والی تباہ کاریوں اور نقصانات کی رپورٹ جاری کردی۔ یکم جولائی سے اب تک 189 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں سے سب سے زیادہ 68 لوگ پنجاب میں، کے پی میں 65، سندھ میں 32، بلوچستان 15، گلگت بلتستان میں 4 اور آزاد کشمیر میں 5 افراد شامل ہیں۔ مون سون بارشوں میں 333 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 137 بچے اور 85 خواتین شامل ہیں۔ بارشوں اور سیلاب کے باعث 645 گھر مکمل تباہ ہوگئے اور 1419 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ 8 سکول اور 35 پلوں کو بھی نقصان پہنچا جبکہ 323 جانور بھی سیلاب کے باعث ہلاک ہوئے۔ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ بھارت سے دو لاکھ کیوسک پانی چھوڑے جانے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ بھارت کی جانب سے پانی کا کوئی بڑا ریلا نہیں چھوڑا گیا۔ دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔چترال میں سیلابی ریلے میں یارفون ڈیزگ گاؤں کا رابطہ پل بہہ گیا۔ استور کے نواحی گاؤں پکور کشنوٹ میں بنک سمیت 12 سے زائد گھر تباہ ہو گئے۔ سیلاب کی وجہ سے 6 دکانوں سمیت مویشی خانے بھی تباہ ہو گئے۔ مانسہرہ میں مہانڈری کے مقام پر پہاڑ کا ایک حصہ دریا کنہار میں گر گیا‘ سکھر میں مسلسل 36 گھنٹے سے جاری بارش سے نظام زندگی درہم برہم ہو گیا۔شاہراہ قراقرم تین مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ سے بند ہو گئی۔ سات مقامات پر بلاک، گلگت، غذر، شندور روڈ کو ٹریفک کیلئے بحال کر دیا گیا۔

مزیدخبریں