وزیربلدیات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمت میں 2ماہ کا ریلیف سیاسی دکھاوا ہے۔ سعید غنی کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں ریلیف مستقل ہونا چاہیے۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے کچھ اضلاع میں شدید بارشیں ہوئیں، ضلع دادو میں ابھی بھی بارشیں ہورہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں بارشوں سے میہڑ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے. صالح پٹ کی مین شاہراہ پر بعض جگہ پانی جمع ہے. سکھرمیں 36 گھنٹوں میں پانچواں اسپیل آچکا ہے، گاج ڈویژن میں صورتحال ٹھیک ہے۔سعید غنی نے کہا کہ مختلف شہروں میں نکاسی کا کام جاری ہے، جوہی کی مختلف شاہراہوں پر پانی جمع ہے، بارش رکنے کے بعد پانی کی نکاسی شروع کریں گے۔وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ کچھ لوگ عجیب بےتکی باتیں شروع کر دیتے ہیں. کسی بھی ضلع میں کوئی بڑا مسئلہ درپیش نہیں ہے، سستی اور مہنگی بجلی صوبائی حکومت کا دائرہ اختیار نہیں، سستی بجلی کی فراہمی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے 2 ماہ کے لیے سہولت دی ہے. سوال یہ ہے کہ 2 مہینے کے بعد کیا ہوگا؟ بجلی مزید مہنگی ہونے پر شہریوں کو مہنگی بجلی خریدنا پڑے گی۔سعید غنی نے کہا کہ صرف 2 ماہ کے ریلیف کے لیے 45 ارب کی رقم دی گئی.45 ارب کئی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے جاسکتے تھے. 45 ارب سے لوگوں کو بےپناہ فوائد ہو سکتے ہیں۔ وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ اربوں روپے کے اشتہارات چلائے جارہے ہیں. اربوں روپے اشتہارات پر خرچ کیے جا رہے ہیں. سندھ حکومت نے ہمیشہ سستی بجلی پیدا کرنے کے اقدامات کی بات کی۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس سستی بجلی پیدا کرنے کے منصوبے موجود ہیں. ہمیں سستی بجلی پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی. پنجاب میں امپورٹڈ ایل این جی سے بجلی بنانے کے منصوبے لگائے جاتے رہے۔سعید غنی نے کہا کہ سندھ میں لوکل کوئلے سے سستی بجلی پیدا کی جاسکتی تھی. ہم سولر کے ذریعے سستی بجلی پیدا کر سکتے تھے۔
وزیر بلدیات سندھ نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کی ذمہ داری کسی اور پر ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے. 2 ماہ کا ریلیف سیاسی دکھاوا ہے. طویل مدتی ریلیف نہیں، بجلی کی قیمتوں میں ریلیف مستقل ہونا چاہیے، مہنگی بجلی کے منصوبے ختم کرنے کے اقدامات کیے جائیں۔