انتولے کے بیان پر لوک سبھا مہاراشٹر اسمبلی میں پھر ہنگامہ‘ بھارت کا کرکرے کی ہلاکت کی تحقیقات کرانے سے انکار‘ کانگریس نے وزیر سے وضاحت طلب کرلی

نئی دہلی (نیٹ نیوز + بی بی سی ڈاٹ کام + آن لائن) بھارت کے وزیر برائے اقلیتی امور عبدالرحمن انتولے کے بیان پر بھارتی لوک سبھا میں ہنگامہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔ انتولے نے اس حوالے سے انتہاپسند جماعتوں کی تنقید مسترد کرتے ہوئے وضاحت یپش کرنے سے انکار کردیا۔ لوک سبھا میں اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے انتولے نے کہاکہ انہوںنے ایسا کچھ نہیں کیا جس سے حکومت یا کانگریس کو پریشانی لاحق ہو بلکہ حقیقت میں حکومت کی مدد کی ہے وزارتی بنچوں پر مذکورہ وزیر انتہائی اطمینان سے بیٹھے رہے اورانہوںنے اپوزیشن کی کسی تنقید کاجواب نہیں دیا۔ اجلاس کے بعد خبررساںادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ انہیں سونیا گاندھی یاوزیراعظم سے کسی قسم کا کوئی خط نہیں ملا جس میں وضاحت کامطالبہ کیاگیا ہو۔اپنی برطرفی کی افواہوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ اگر مجھے محسوس ہواکہ میری وجہ سے حکومت مشکل میں ہے تو وزارت سے چمٹا رہنا میری فطرت نہیں تاہم بی جے پی کی جا نب سے ان کی برطرفی کے مطالبہ پر انہیں ترس آرہاہے بی جے پی کے ارکان نے اجلاس کے دوران شیم شیم کے نعرے لگاتے ہوئے کہاکہ انتولے کے بیان نے ملک کے لئے مسئلہ کھڑا کردیا ہے انتولے کے خلاف بعض نازیبا الفاظ سپیکر نے حذف کردیئے شیوسینا نے کرکرے کی توہین کرنے پر انتولے کے خلاف کارروائی کامطالبہ کیا اپوزیشن رہنما رام داس کدام نے پریس کانفرنس میں کہاکہ یونین منسٹر ہونے کے باوجود انتولے نے پاکستان حکومت کے حق میں بیان دیا ہے۔ لوک سبھا میں وزیر خارجہ پرناب مکھرجی نے کہا کہ حکومت انتولے کے بیان پر آج یا کل حکومتی موقف واضح کرے گی۔ بی جے پی کے بعض رہنما ان کے بیان سے سخت ناراض ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا کہ انتولے پاکستان کے اشاروں پر چل رہے ہیں اس طرح کا بیان دے کر انہوں نے پاکستان کو موقع دے دیا ہے کہ وہ بھارت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنا سکے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اننت کمار نے کہا کہ کرکرے کی موت جیسے حساس معاملے پر جس طرح سے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا گیا ہے اسے دیکھتے ہوئے انتولے کو اپنے عہدے سے استعفی دینا چاہئے۔ گورکھپور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمنٹ آدتیہ ناتھ یوگی نے کہا کہ انتولے کا ذہنی توازن بگڑ گیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم منموہن سنگھ اور کانگریس کی صدر سونیا گاندھی انتولے کے بیان پر صفائی دیں۔ بعض ارکان پارلیمنٹ نے کہا کہ انتولے کا بیان قومی شرم کا باعث ہے ہیمنت کرکرے کی موت کی ازسرنو تفتیش کی کوئی ضرورت نہیں‘ کیونکہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ہیمنت کرکرے شدت پسندوں کی گولی کا نشانہ بنے تھے۔ انتولے نے کہا تھا کہ کرکرے مالیگائوں دھماکے کی تفتیش کر رہے تھے اور انہوں نے اپنی تحقیقات میں ثابت کیا تھا کہ یہ دھماکے غیر مسلموں نے کئے تھے۔ انہیں اس بات پر حیرت ہے کہ کرکرے جیسا افسر تاج ہوٹل‘ اوبرائے ہوٹل یا نریمان ہائوس جانے کے بجائے کاما ہسپتال کی گلی میں کیوں گیا؟ انتولے نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ایک ہی گاڑی میں تین اعلی پولیس افسر کیوں گئے جبکہ یہ پروٹوکول کے خلاف ہے۔ آخر انہیں وہاں جانے کی اجازت کس نے دی تھی؟ حزب اختلاف نے انتولے کے بیان کے فوراً بعد ہی پارلیمنٹ میں ہنگامہ کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ انتولے نے ایک اعلی افسر کی شہادت پر انگلی اٹھائی ہے اس لئے وہ معافی مانگیں لیکن انتولے اپنے بیان پر اڑے رہے البتہ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ یہ بیان انتولے کا اپنا ذاتی بیان ہے کانگریس اس سے متفق نہیں۔ ممبئی ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں ایڈووکیٹ امن سولکر نے کہا ہے کہ ہیمنت کرکرے کو ان کی موت سے قبل جان سے مارنے کی دھمکی کا فون موصول ہوا تھا۔ شیوسینا نے بھی انتولے کے بیان پر سخت لہجے میں تنقید کی ہے۔ شیوسینا لیڈر سنجے رائوت کا کہنا تھا کہ انتولے نے کرکرے جیسے افسرکی موت پر نکتہ چینی کرکے بے عزتی کی۔ کرکرے کو اجمل قصاب نے مارا ہے اور وہ پولیس کی حراست میں ہے۔ دوسری جانب ریاست مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ اشوک چوون نے ہیمنت کرکرے کی ہلاکت کی تحقیقات کرانے سے انکار کر دیا اور اس موقف کو دہرایا کہ کرکرے دہشت گردوں کی گولی کا نشانہ بنا تھا۔ بی جے پی نے اقلیتی امور کے وزیر عبدالرحمن انتولے کیخلاف متنازعہ بیان دینے پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انتولے پاکستان کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں۔ بھارتی خبر رساں ادرے کے مطابق ریاستی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اقلیتی امور کے کرکرے سے متعلق بیان پر سخت شور مچا اپوزیشن نے انتولے سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جس پر سپیکر نے رولنگ دی کہ اس واقعہ پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جانی چاہئیں اس موقع پر مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ چوون نے مداخلت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ہیمنت کرکرے کی ہلاکت کی تحقیقات کی کوئی ضرورت نہیں ہم پولیس رپورٹ پر قائم ہیں۔ وزیراعلیٰ اشوک چوون نے سپیکر کی رولنگ کو مسترد کر دیا کہ وزیر داخلہ، ڈی جی پولیس اور پولیس کمشنر کیخلاف تحقیقات کی جانی چاہئیں۔ بعدازاں سپیکر فیصلے میں تبدیلی کرنا پڑی۔ ریاستی وزیر داخلہ جیانت پٹیل نے کہا کہ ممبئی واقعات کے دوران تینوں اعلیٰ پولیس افسر دہشت گردوں کی گولی کا نشانہ بنے جس کی اپوزیشن نے بھی تائید کی۔ لوک سبھا میں بی جے پی نے وزیر اقلیتی امور اے آر انتولے کے متنازعہ بیان پر ان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ بی جے پی نے اے آر انتولے کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس بیان سے پاکستان کو عالمی برادری کی توجہ کا رخ موڑنے کا موقع ملا ہے انہوں نے الزام عائد کیا کہ انتولے پاکستان کے ہاتھ میں کھیل رہے ہیں اپوزیشن پارٹی نے حکومت سے اس سلسلہ میں وضاحت بھی طلب کی ہے۔ دریں اثنا بعدازاں مہاراشٹر کی حکومت نے ممبئی حملوں کو روکنے میں ناکامی پر ریاستی پولیس سربراہ اور ممبئی پولیس کے سربراہ کے خلاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے یہ اعلان اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے مطالبے کے بعد کیا۔ ریاستی پولیس چیف اے این رائے اورممبئی پولیس کے سربراہ حسن غفور پر الزام ہے کہ وہ ممبئی حملوں کو روکنے میں ناکام رہے۔ بھارتی حکمران جماعت نے اے آر انتولے سے ان کے بیان پر وضاحت طلب کر لی ہے۔کانگریس نے ان کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی ذاتی رائے اس بیان سے کانگریس یا حکومت کا کوئی تعلق نہیں۔

ای پیپر دی نیشن