چینی وزیراعظم کا اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنےپرشاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹرفہمیدہ مرزا اور چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک نے مشتکہ طور پر کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا
نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چینی وزیراعظم جیسے سچے دوست کا خطاب سننے پر فخر ہے۔ پاک چین تعلقات عوام کے دل و دماغ میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ
چین کے ساتھ زراعت، تعلیم،صحت اور دیگر شعبوں میں تعلقات پر فخر ہے۔ دونوں ممالک ملک کر خطے کے مسائل حل کرسکتے ہیں ۔ پاکستان اور چین کے عوام دوہزار گیارہ کو دوستی کے سال کے طور پر منائیں گے۔ اس کے بعد سپیکر نے چینی وزیر اعظم کو خطاب کی دعوت دی۔ وین جیا باؤ نے اپنے خطاب کا آغا اسلام علیکم بھائیو سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات چٹان کی طرح مضبوط ہیں۔ چینی وزیراعظم نے کہا کہ پانچ سال پہلے بھی پاکستانی عوام نے ان پرجوش استقبال کیا تھا۔ پاکستان اور چین کی دوستی سدا بہار ہے جو ہمارے خون میں شامل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہم اور فیصلہ کن لمحات میں پاکستان نے ہمیشہ چین کا ساتھ دیا ہے جس پر شکر گزار ہیں۔ چین بھی پاکستان کی خودمختاری اور تحفظ کیلئے ہمیشہ پر خلوض مدد کرتارہا ہے۔ بین الاقوامی تنازعات میں پاکستان نے چین کی حمایت کرکے دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ وین جیا باؤ نے کہاکہ پاکستان میں زلزلے اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کے موقع پر چینی عوام نے اپنے بھائیوں کی بھرپور مدد کی جبکہ پاکستانی عوام نے دوسو اڑسٹھ چینی مزدوروں کو خطرات سے بچایا جسے چین ہمیشہ یاد رکھے گا۔ آزادی کے بعد پاکستانی عوام نے ثابت قدمی سے چیلنجز کامقابلہ کیا اور ثابت کردیا کہ عوام تمام مشکلات پر قابو پانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی مدد اور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ چینی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین پاکستان میں قدرتی آفات کے بعد تعمیر نو کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔ توانائی ، ٹرانسپورٹ اور مالیاتی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ چین آئندہ تین برس میں پاکستان کو مختلف شعبوں میں پانچ سو سکالر شپ دے گا۔ دونوں ممالک مل کر تمام مشکلات پر قابو پائیں گے۔ وین جیا باؤ کا کہنا تھا پاک چائنہ دوستی کی سالگرہ کے موقع پرسٹریٹجک تعلقات کومزید فروغ دیا جائیگا۔ دہشتگردی کو کسی خاص مذہب یا قوم سے منسلک کرنے کی بجائے اس کے اسباب کا خاتمہ ضروری ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا کا بڑا ملک ہے جس کا دنیا میں اثر و رسوخ ہے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر چینی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ
پاکستان چین کو سچا اور قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے۔ سیاستی قیادت اور عوام دونوں ممالک کی دوستی کی مضبوطی کیلئے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی پہاڑوں سے بلند ، سمندر سے گہری ہےاور چینی سے ذیادہ میٹھی ہے۔ دونوں ممالک نے خوشی اور غم میں ایک دوسرے کو یاد رکھا ہے۔ دنیا کو چین کی ترقی سے بہت کچھ سیکھنا ہوگا۔ اس کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے بھی اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ انہوں نے چینی وزیر اعظم کے خطاب کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی لمحہ قراردیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پاک چین دوستی پر سیاسی قیادت اور عوام متحد ہیں اور سب اس کی مضبوطی کے خواہاں ہیں۔
پاک چائنہ دوستی بے غرض اورمفاد ات سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنوں ملکوں کی دوستی کے فروغ کے لیے چینی حکومت، ملک اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہر پاکستانی چین کو اپنا عظیم دوست سمجھتا ہے۔
نے کہا کہ پارلیمنٹ کو چینی وزیراعظم جیسے سچے دوست کا خطاب سننے پر فخر ہے۔ پاک چین تعلقات عوام کے دل و دماغ میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ
چین کے ساتھ زراعت، تعلیم،صحت اور دیگر شعبوں میں تعلقات پر فخر ہے۔ دونوں ممالک ملک کر خطے کے مسائل حل کرسکتے ہیں ۔ پاکستان اور چین کے عوام دوہزار گیارہ کو دوستی کے سال کے طور پر منائیں گے۔ اس کے بعد سپیکر نے چینی وزیر اعظم کو خطاب کی دعوت دی۔ وین جیا باؤ نے اپنے خطاب کا آغا اسلام علیکم بھائیو سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ چین اور پاکستان آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات چٹان کی طرح مضبوط ہیں۔ چینی وزیراعظم نے کہا کہ پانچ سال پہلے بھی پاکستانی عوام نے ان پرجوش استقبال کیا تھا۔ پاکستان اور چین کی دوستی سدا بہار ہے جو ہمارے خون میں شامل ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اہم اور فیصلہ کن لمحات میں پاکستان نے ہمیشہ چین کا ساتھ دیا ہے جس پر شکر گزار ہیں۔ چین بھی پاکستان کی خودمختاری اور تحفظ کیلئے ہمیشہ پر خلوض مدد کرتارہا ہے۔ بین الاقوامی تنازعات میں پاکستان نے چین کی حمایت کرکے دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ وین جیا باؤ نے کہاکہ پاکستان میں زلزلے اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کے موقع پر چینی عوام نے اپنے بھائیوں کی بھرپور مدد کی جبکہ پاکستانی عوام نے دوسو اڑسٹھ چینی مزدوروں کو خطرات سے بچایا جسے چین ہمیشہ یاد رکھے گا۔ آزادی کے بعد پاکستانی عوام نے ثابت قدمی سے چیلنجز کامقابلہ کیا اور ثابت کردیا کہ عوام تمام مشکلات پر قابو پانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان کی مدد اور حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ چینی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین پاکستان میں قدرتی آفات کے بعد تعمیر نو کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے گا۔ توانائی ، ٹرانسپورٹ اور مالیاتی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ چین آئندہ تین برس میں پاکستان کو مختلف شعبوں میں پانچ سو سکالر شپ دے گا۔ دونوں ممالک مل کر تمام مشکلات پر قابو پائیں گے۔ وین جیا باؤ کا کہنا تھا پاک چائنہ دوستی کی سالگرہ کے موقع پرسٹریٹجک تعلقات کومزید فروغ دیا جائیگا۔ دہشتگردی کو کسی خاص مذہب یا قوم سے منسلک کرنے کی بجائے اس کے اسباب کا خاتمہ ضروری ہے۔ پاکستان جنوبی ایشیا کا بڑا ملک ہے جس کا دنیا میں اثر و رسوخ ہے۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر چینی وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ
پاکستان چین کو سچا اور قابل اعتماد دوست سمجھتا ہے۔ سیاستی قیادت اور عوام دونوں ممالک کی دوستی کی مضبوطی کیلئے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی پہاڑوں سے بلند ، سمندر سے گہری ہےاور چینی سے ذیادہ میٹھی ہے۔ دونوں ممالک نے خوشی اور غم میں ایک دوسرے کو یاد رکھا ہے۔ دنیا کو چین کی ترقی سے بہت کچھ سیکھنا ہوگا۔ اس کے بعد قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری نثار نے بھی اپوزیشن کی نمائندگی کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔ انہوں نے چینی وزیر اعظم کے خطاب کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی لمحہ قراردیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ پاک چین دوستی پر سیاسی قیادت اور عوام متحد ہیں اور سب اس کی مضبوطی کے خواہاں ہیں۔
پاک چائنہ دوستی بے غرض اورمفاد ات سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنوں ملکوں کی دوستی کے فروغ کے لیے چینی حکومت، ملک اور عوام کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہر پاکستانی چین کو اپنا عظیم دوست سمجھتا ہے۔