”بینظیر کیس“ زرداری پوسٹمارٹم نہیں کرانا چاہتے تھے : وکلا صفائی

Dec 19, 2010

سفیر یاؤ جنگ
راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ + مانیٹرنگ نیوز + ریڈیو نیوز + ایجنسیاں) راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر تین نے بےنظیر قتل کیس مےں درخواست ضمانت پر بحث مکمل نہ ہونے پر ملزموں کےخلاف فرد جرم 22دسمبر تک موخر جبکہ 2ملزم پولیس افسروں سعود عزیز اور خرم شہزاد کی عبوری ضمانت مےں اتنے ہی عرصہ کےلئے توسیع کر دی ہے۔ گذشتہ روز خصوصی عدالت نے اڈیالہ جیل مےں ہی مقدمے کی سماعت کی، جس مےں وکلائے صفائی ملک وحید انجم اور ملک رفیق نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بےنظیر کی میت کا پوسٹمارٹم نہ ہونے، ایس پی اشفاق انور کی ڈیوٹی تبدیل کرنے اور جائے وقوعہ دھونے سے مقدمہ خراب نہیں ہوتا کیونکہ تفتیشی افسر کاز آف ڈیتھ سے مطمئن ہو تو پوسٹمارٹم کی ضرورت نہیں رہتی، جائے وقوعہ ضروری شہادتیں جمع کرنے کے بعد دھلوانے مےں کوئی حرج نہیں، بےنظیر کی سکیورٹی پر سینکڑوں پولیس اہلکار تعینات تھے، ایک افسر کی ڈیوٹی بدلنے سے فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا کہ خود صدر آصف زرداری کا بیان موجود ہے کہ وہ پوسٹمارٹم نہیں کرانا چاہتے کیونکہ اس سے محترمہ بےنظیر کی نعش کی بےحرمتی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 164کے تحت قلمبند بیانات ایسے ہےں جیسے بیانات دینے والے ہمراہی ملزم ہوں اور بعد مےں انہیں گواہ ظاہر کر دیا گیا۔ مقدمہ کی تفتیش 2008ءمےں شروع ہوئی اور دفعہ 164کے تحت بیانات مئی 2010ءمےں درج ہوئے۔ 2برس تک ایف آئی اے کہاں تھی، ایف آئی اے نے یہ بھی نہیں بتایا کہ جائے وقوعہ دھلانے سے کونسا جزو ضائع ہوا، اب تک کی تحقیقات ملی بھگت کا نتیجہ ہے۔ اصل ملزم وہی ہےں جنہوں نے بےنظیر کو بلٹ پروف گاڑی سے باہر آنے کےلئے مجبور کیا۔ جنرل ہسپتال راولپنڈی مےں بےنظیر کو طبی امداد دینے والے پروفیسر ڈاکٹر مصدق خان کو اہلخانہ سمیت کس نے ملک سے فرار کا موقع دیا۔ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر اظہر چودھری اور چودھری ذوالفقار نے کہا کہ کاز آف ڈیتھ کا پتہ چلانا ضروری ہے، کمانڈر کو ہٹانے سے سکیورٹی پلان متاثر ہوتا ہے۔ سعود عزیز نے کرائم سین دھلوایا اور بے نظیر کی سکیورٹی پر مامور ایس پی اشفاق انور کو ڈیوٹی سے ہٹا کر اسلام آباد کے ایریا مےں بھیجا جو کہ ان کی حدود مےں ہی نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی تفتیش بددیانتی پر مبنی ہے اور اس نے اہم شواہد بھی ضائع کئے جبکہ اصل ملزمان کو بے نقاب نہیں کیا، سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم کو بلا کر وقت ضائع کیا گیا، یہ سابق حکومت کا ٹوپی ڈرامہ تھا۔ دونوں پولیس افسروں کی گرفتاری ہوگی تو کیس کا سپلیمنٹری چالان بھی عدالت مےں پیش کریں گے۔ ان پولیس افسروں سے تفتیش سے اہم ملزمان کے بارے مےں انکشافات اور گرفتاری متوقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت اس کیس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کر رہی ہے جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ گجرات پولیس یہاں چکر لگا رہی ہے اور ایک ایس پی بھی مداخلت کر رہا ہے، عدالت پنجاب حکومت کی سرگرمیوں کا نوٹس لے۔ دلائل ابھی جاری تھے کہ وقت ختم ہونے پر سماعت ملتوی کر دی گئی، بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر اظہر چودھری نے کہا کہ پنجاب حکومت بے نظیر بھٹو قتل کیس کو خراب کرنا چاہتی ہے۔ اس کیس سے اب پنجاب پولیس کا کوئی تعلق نہیں۔ راولپنڈی پولیس کے ایس پی رانا شاہد سماعت کے موقع پر سرکاری گاڑیوں مےں آکر ہراساں کرنے کی کوشش کرتے ہےں۔ سی پی او سعود عزیز کو صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بے نظیر بھٹو کا پوسٹ مارٹم کرنے سے منع کیا گیا تھا۔
مزیدخبریں