میمو کیس، پریس کانفرنس میں سپریم کورٹ کےحکم کی تضحیک کی گئی۔ اٹارنی جنرل بتائیں کہ یہ مؤقف وفاق کا تھا یا وزراء کا انفرادی۔ چیف جسٹس

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نو رکنی بینچ میمو کیس کی سماعت کر رہا ہے۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا بابر اعوان کی جانب سے پریس کانفرنس میں اپنایا جانے والا مؤقف وفاق کا تھا, اٹارنی جنرل نے کہا \\\"نہیں, یہ مؤقف وفاق کا نہیں تھا\\\". جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ لکھ کر دیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر پریس کانفرنس کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کو ٹی وی دیکھیں تو ہر شخص‌عدلیہ کے خلاف بات کر رہا ہوتا ہے جبکہ وزیر قانون بھی کہہ چکے ہیں کہ انہیں انصاف نہیں ملے گا۔ اس موقع پر بینچ میں شامل جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ججز اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ عوام دیتے ہیںاور یہ کہنا غلط ہے کہ پارلیمنٹ عوام دوست اور عدلیہ دشمن ہے۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں بابر اعوان کی پریس کانفرنس دکھانے کی بھی ہدایت کی۔میمو گیٹ کیس میں مسلم لیگ نون کے سربراہ نوازشریف اور دیگر نو درخواست گزاروں نے پٹیشنز دائر کررکھی ہیں جبکہ فیڈریشن آف پاکستان، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا،حسین حقانی،منصور اعجاز، سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری داخلہ اپنے جواب بھی سپریم کورٹ میں داخل کراچکے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن