مارشل لاءکا کوئی خطرہ ہے نہ ہی ٹیکنوکریٹس یا نگرانوں کی حکومت بنے گی: وزیراعظم

لاہور (خصوصی رپورٹر) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ہماری حکومت کیخلاف سازش کوئی فرد کررہا ہے یا ادارہ، جلد سامنے آجائیگا۔ ملک میں جمہوریت کا مستقبل محفوظ ہے، مارشل لاءکا کوئی خطرہ ہے نہ ہی ٹیکنوکریٹس یا نگرانوں کی حکومت بنے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر کی صاحبزادی سلیمہ جہانگیر کی شادی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شادی کی تقریب میں سینئر وفاقی وزیر چودھری پرویز الٰہی، سابق وفاقی وزراءمیاں خورشید قصوری، ڈاکٹر خالد رانجھا، سابق چیئرمین سینٹ وسیم سجاد، فریال تالپور، گورنر پنجاب لطیف کھوسہ، احسان وائیں، بیگم تہمینہ دولتانہ، خواجہ محمود احمد، عالمگیر ایڈووکیٹ، مخدوم فیصل صالح حیات، سینئر وکلاءاور سینئر صحافیوں سمیت زندگی کے مختلف شعبوں کے نمایاں افراد نے بڑی تعداد شامل تھی۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر آصف زرداری ماشاءاللہ بہتر ہورہے ہیںاور جلد ہمارے درمیان موجود ہوں گے۔صدر کی وطن واپسی کا انحصار ڈاکٹروں کی اجازت پر ہے۔ ڈاکٹر اجازت دیں تو 27 دسمبر کیا وہ اس سے بھی پہلے صدر وطن لوٹ آئینگے۔ آرٹیکل 47 لاگو کئے جانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صدر آصف زرداری وطن واپس آجائینگے تو آرٹیکل 47 کی بات بھلا کون کریگا؟ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میمو نان ایشو ہے، جب اسے ایشو بنائینگے تو لوگ سوچتے ہیں کہ ایسا کس لئے کیا جا رہا ہے۔ اعجاز الحق کی جانب سے صدر زرداری کے لندن چلے جانے کے بارے میں سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ انکے کہنے سے بات نہیں بنے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں مارش لائ، ٹیکنوکریٹس، ”چیئرٹیکرز“ اور نگران حکومت کی کوئی گنجائش ہے نہ ہی یہ آئے گی۔ سینٹ کے الیکشن مارچ میں ہوں گے اور ساری سازش سینٹ کے الیکشن سے فرار کیلئے کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میری آرمی جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات بہتر رہی ہے۔ اس ملاقات کا مقصد ملک میں اتحاد پیدا کرنا تھا۔ متنازعہ میمو کوئی ایشو نہیں ہے اسے سینیٹ کے الیکشن سے فرار کےلئے اچھالا جا رہا ہے اس میمو کو جنرل جیمز جونز نے بھی ناقابل اعتبار قرار دیا ہے۔ اس نان ایشو کو غیر ضروری اہمیت دے کر ملک کی وحدت کو داﺅ پر لگایا گیا۔ جب نان ایشو کو ایشو بنایا جاتا ہے تو لوگ سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ یہ سب کس کےلئے کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے جس سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو۔ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور جمہوریت کے استحکام کےلئے جدوجہد جاری رہے گی۔ پیر کو سپریم کورٹ میں متنازعہ میمو سے متعلق ہم نے کچھ نہیں کرنا، وکلاءاپنی بات کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ مارشل لا نگران یا ٹیکنو کریٹس کی حکومت قائم کرنے کے اقدام کو میڈیا، سول سوسائٹی اور عالمی برادری قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تمام ادارے اپنی حدود میں رہیں تو محاذ آرائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا میں نے پہلے بھی کہا اور اب بھی کہتا ہوں کہ جمہوریت کو کچھ ہوا تو صرف پیپلز پارٹی نہیں بلکہ سب کو نقصان ہوگا۔ اس لئے جمہوریت کی حمایت کی جائے۔ مارچ میں سینٹ کے الیکشن کے بعد دیکھیں گے کہ اب کیا کرنا ہے۔وزیراعظم نے سلیمہ جہانگیر کی شادی کی تقریب میں شرکت کی اور دولہا دلہن کیلئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا اور انہیں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے پر مبارکباد پیش کی۔ تقریب میں صدر زرداری کی دبئی روانگی اور میمو گیٹ کا معاملہ زیر بحث رہا۔ دریں اثناءوزیراعظم سید یوسف گیلانی سے معروف گلوکار اور سماجی کارکن ابرارالحق نے ملک مراد عباس‘ ملک ارشد‘ بریگیڈئر (ر) ممتاز اقبال اور شاہد چودھری کے ساتھ ملاقات کی اور قومی سلامتی اور وقار پر حکومت کے مضبوط مو¿قف کو سراہا۔ انہوں نے جمہوریت کے لئے مکمل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ قوم کا مستقبل جمہوریت کے فروغ سے وابستہ ہے۔ وزیراعظم نے جمہوریت کیلئے ان کے جذبات کو سراہتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ جمہوریت نہ صرف قائم رہے گی بلکہ ہرگزرتے دن کے ساتھ اس کو استحکام ہوگا۔ وفد نے وزیراعظم کے ساتھ سٹیٹ گیسٹ ہاﺅس میں ظہرانہ بھی کیا۔

ای پیپر دی نیشن