کابل (اے ایف پی) افغان حکومت سے پانچ نکاتی امن منصوبہ کا اعلان کر دیا ہے جس کے تحت طالبان کو حکومت میں شامل کرنے کی راہ ہموار ہو سکتی ہے اس منصوبہ کا مقصد نیٹو فورسز کے انخلاءسے قبل اس عمل کو تیز کرنے کی کوششوں کو کامیاب بنانا ہے حالیہ دنوں کے دوران سفارتی سرگرمیوں کے نتیجہ میں افغانستان اور پاکستان کی حکومتوں کے نمائندوں کے درمیان ملاقاتیں ہوئیں جبکہ اس ہفتے فرانس میں ایک کانفرنس ہو رہی ہے جس میں طالبان حکومتی عہدیداروں اور دیگر اپوزیشن گروپوں کے ساتھ شریک ہونگے۔ کابل امن عمل روڈ میپ کے تحت 2015ءتک طالبان، حزب اسلامی اور دیگر مسلح گروپوں کو مسلح جدوجہد ترک کرنا ہوگی انہیں خود کو عسکری گروپوں سے بدل کر سیاسی دھارے میں آنا ہوگا۔ روڈ میپکا ایک اہم نکتہ پاکستان کا تعاون حاصل کرنے سے متعلق ہے روڈ میپ کے دوسرے نکتہ کے مطابق امریکہ اور پاکستان کی حمایت سے آئندہ سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران سعودی عرب میں طالبان کے ساتھ براہ راست بات چیت کی کوششوں کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔ پلان کا تیسرا نکتہ 2013ءکے آخری چھ ماہ کے دوران فائر بندی کے معاہدے پر مذاکرات ہیں اس کے تحت طالبان اقتدار کے ڈھانچہ میں شریک ہو سکتے ہیں انہیں اہم صوبوں کا گورنر بنانے کے علاوہ کابینہ میں وزراءبھی بنایا جائے گا۔