چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل عرفان قادرعدالت میں پیش ہوئے انہوں نے کہا کہ درخواست گزارعدالتوں کو سیاسی معاملات میں ملوث کررہے ہیں اورایسی درخواستیں دائرکرتے ہیں جس سے ملکی استحکام متاثرہوسکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے کالا باغ ڈیم فیصلے پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کوگمراہ کرکے فیصلہ لیا گیا جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عمر عطا بندیال نے برہمی کا اظہارکیا۔ انہوں نے ریمارکس دئیے کہ آئین کے مطابق فیصلہ دینے والے جج کے سامنے فیصلے پرتنقید نہیں ہوسکتی آپ اپیل کریں۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو تنبیہ کی کہ عدالتوں کے روبرو محتاط رویہ اختیارکریں عدلیہ کی آزادی پرکوئی حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کے رویے سے یوں لگتا ہے کہ وہ خود کو صدر سے بالاترسمجھتی ہے جس پر بنچ نے ریمارکس دئیے کہ صدرکے متعلق ہمیشہ احترام کے الفاظ استعمال کیے آپ جو چاہیں سمجھیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے اس لیے مسترد کی جائے۔ عدالت نے مزید سماعت بیس دسمبرتک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کومزید دلائل کے لیے طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ نے صدر زرداری دو عہدے کیس میں قراردیا ہے کہ صدر کے پاس کوئی انتظامی اختیارنہیں لہذاٰ انہیں فوجداری مقدمات میں استثنیٰ حاصل ہے۔ صدرکوسزا دینا ریاست کو سزاد ینے کے مترادف ہے۔
Dec 19, 2012 | 23:14