اوگراعمل درآمدکیس میں سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب، اسلام آباد اورموٹروے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ سابق چیئرمین اوگرا توقیرصادق کو گرفتار کر کے چھبیس دسمبر کو عدالت میں پیش کریں۔

Dec 19, 2012 | 23:20

سٹی رپورٹر

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اوگرا عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ پنجاب پولیس اور موٹروے پولیس توقیرصادق کی گرفتاری میں تعاون نہیں کررہی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے آئی جی پنجاب پولیس حبیب الرحمان کی سرزنش کرتےہوئےکہا کہ اگرایک معروف شخص کی گرفتاری عمل میں نہیں آرہی تو آپ دہشت گرد کیسے پکڑتے ہوں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر پولیس کی یہی کارکردگی ہے تو انسداد دہشت گردی سیل بند کردینا چاہیے۔ آئی جی پنجاب حبیب الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ نیب کےتفتیشی افسرکی جانب سے عدم تعاون کا الزام درست نہیں، سی سی پی او لاہور کی سربراہی میں توقیر صادق کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگرپنجاب پولیس افغانستان سےملزم پکڑ کر لا سکتی ہے تو پھر یہاں ایک معروف شخص کو گرفتار کیوں نہیں کررہی۔ آئی جی موٹروےپولیس ظفراقبال لک کا کہنا تھا کہ نیب کی اطلاع پر ایک مرتبہ کارروائی کرتے ہوئے موٹروے کے داخلی اور خارجی راستوں پر گاڑی کا انداراج چیک کیا گیا لیکن کہیں بھی ریکارڈ نہیں ملا۔ آئی جی موٹروے کا کہنا تھا کہ اگرپنجاب پولیس کچھ نہیں کر رہی تو پھران کی ذمہ داریاں بھی ہمیں سونپ دیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں مزید کہا کہ آئی جی پنجاب حبیب الرحمان کی ریٹائرمنٹ میں صرف دس دن باقی ہیں لہذا وہ ریٹائرمنٹ سے قبل توقیرصادق کو گرفتار کرکے قوم کو تحفہ دیں۔ کیس کی مزید سماعت چھبیس دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

مزیدخبریں