ڈھاکہ (آئی این پی) بنگلہ دیش کے دارالحکومت میں سینکڑوں افراد نے قومی اسمبلی میں عبدالقادر ملا کے حق میں منظور ہونے والی قرارداد کے خلاف پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے شدید احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے لگائی جانے والی رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشن کے ڈپلومیٹک زون میں داخل ہو گئے اور اطلاعات کے مطابق ہائی کمشن کے باہر لگے سبز ہلالی پرچم کو نذر آتش کر دیا اور پاکستان کے خلا ف شدید نعرے بازی کی، اس واقعے کے بعد پاکستانی سفارتی عملے کی حفاظت کےلئے سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی۔ ہزاروں افراد شباگ اسکوائر سے پاکستانی ہائی کمشن تک احتجاجاً مارچ کرتے ہوئے پہنچے تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں مظاہرین مشتعل ہو کر تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں پاکستانی ہائی کمشن کے ڈپلومیٹک زون میں داخل ہو گئے۔ مظاہرین نے احتجاج کے دوران مختلف مقامات پر توڑ پھوڑ اور جلاﺅ گھیراﺅ بھی کیا، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 17 افراد زخمی ہو گئے۔ بنگلہ دیش کے شہر چٹاگانگ میں بھی پاکستان کے خلاف مظاہرے ہوئے‘ مظاہرین نے پاکستانی پرچم اور عمران خان کے پتلے نذر آتش کئے جس سے کئی افراد زخمی ہو گئے۔ مظاہرین نے پاکستانی ہائی کمشنر کو ملک بدر کرنے اور پاکستان سے بنگلہ دیش کے تعلقات ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ بنگلہ دیشی وزیر اطلاعات حسن الحق انو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں عبدالقادر ملا کی پھانسی کے خلاف قرارداد منظور کئے جانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس ملک نے ابھی تک اپنی سمت ٹھیک نہیں کی۔ انہوں نے پاکستان سے قرارداد واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا پاکستان 1971ءکے جرائم پر بنگلہ دیش سے معافی مانگے۔ ادھر پاکستان نے بنگلہ دیش میں مظاہرین کی جانب سے پاکستانی پرچم کو نذر آتش کئے جانے اور ہائی کمیشن کو نقصان پہنچائے جانے پر بنگلہ دیش کی حکومت سے شدید احتجاج کیا ہے اور واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستانی سفارتخانے کے عملے اور ساز و سامان کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ بدھ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کو بریفنگ دینے کے بعد ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا بنگلہ دیش میں وقوع پذیر ہونے والے واقعات کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے اور پاکستانی پرچم کو نذر آتش کئے جانے اور ہائی کمشن کو مبینہ نقصان پہنچانے کے واقعات کی مذمت کرتا ہے اور بنگلہ دیشی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ پاکستانی عملے اور املاک کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے اجلاس میں ارکان نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قومی اسمبلی ایک خودمختار ادارہ ہے اور یہ بنگلہ دیشی حکومت یا مظاہرین کے تابع نہیں ہے‘ اس لئے اس قرارداد کو واپس لئے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بنگلہ دیش برادر اسلامی ملک ہے اسے الزامات لگانے سے گریز اور دوطرفہ تعلقات مستحکم کرنے چاہئیں‘ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں چند طلبہ نے احتجاج کیا‘ کوئی بڑا مسئلہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستانی پرچم کی بے حرمتی نہیں ہوئی پاکستانی ٹیم کے دورہ بنگلہ دیش سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ادھر بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ پاکستان کے حمایتیوں کیلئے بنگلہ دیش میں کوئی جگہ نہیں۔ عبدالقادر ملا سے متعلق پاکستانی اسمبلی قرارداد کو مسترد اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ثابت کر دیا کہ اس نے 71ء کی جنگ میں بنگلہ دیش کی جیت کو قبول نہیں کیا۔
پرچم نذر آتش