ڈرون حملوں میں اب تک 2293 افراد مارے جا چکے ہیں: فاٹا سیکرٹریٹ

ڈرون حملوں میں اب تک 2293 افراد مارے جا چکے ہیں: فاٹا سیکرٹریٹ

Dec 19, 2013

پشاور (ثناءنیوز) پاکستان کے قبائلی علاقوں مےں امرےکی ڈرون حملوں کے بارے مےں ریاست کے کسی ایک ادارے اور حکومتی شعبے کے پاس ان حملوں کی تعداد اور ان میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت اور شہریوں کی ہلاکتوں کے حوالے سے مستند اعداد و شمار موجود نہیں ہیں۔ فاٹا سیکرٹریٹ کی ایک دستاویز کے مطابق 2004ءسے اب تک ڈرون حملوں میں کل 2293 اموات ہوچکی ہیں، ان میں سے 1730 افراد کو ”مقامی“ کی درجہ بندی میں شامل کیا گیا ہے۔ دستاویزات کے مطابق اب تک کم از کم ڈرون حملوں کے ایسے تین واقعات اور بھی ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔ ایک واقعہ 13 جنوری 2006ءکو باجوڑ کے قبائلی علاقے ڈمہ ڈولا میں ہوا تھا جس میں سولہ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں پانچ خواتین، پانچ بچے اور چھ مرد شامل تھے۔ تیس اکتوبر 2006ءکو ہونے والا ایک اور حملہ تحصیل مہمند کے گاو¿ں میں ایک مدرسے پر ہوا تھا، جس میں اکیاسی افراد مارے گئے تھے، مرنے والوں میں 80 بچے تھے اور ایک مرد تھا۔ اسی طرح کا ایک حملہ 23 جون 2009ءکو ہوا تھا، جس میں ایک ڈرون طیارے نے ایک دہشت گرد کمانڈر خوز ولی شبیخیل کے جنازے کو نشانہ بنایا تھا، یہ کمانڈر اسی روز صبح کے وقت ڈرون حملے سے ہلاک ہوئے تھے، جنازے پر حملے سے ساٹھ افراد کی ہلاکت ہوئی۔
رپورٹ

مزیدخبریں