وزیراعظم نوازشریف کےجنرل ہیڈ کوارٹرزکےدورےپر دہشتگردی کوجڑسےاکھاڑپھینکنےکےلیےایکشن پلان منظور کر لیا گیا ہے۔ تحفظ پاکستان آرڈیننس کے تحت فوجی عدالتوں کے قیام پر بھی اتفاق کرلیا گیا

وزیراعظم محمد نوازشریف،وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثارکے ہمراہ جی ایچ کیو پہنچے اورپانچ گھنٹےتک عسکری قیادت کے ساتھ قومی سلامتی کے امور پر مشاورت کی۔۔ عسکری حکام کی جانب سےبریفنگ کے بعد آپریشن ضرب عضب۔،آپریشن خیبرون، سانحہ پشاور،آرمی چیف کے دورہ افغانستان سمیت دیگر معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے عسکری قیادت کے ساتھ فوجی عدالتوں کے قیام پرمشاورت مکمل کرلی ہے۔۔ مشاورت میں اتفاق کیا گیا کہ فوجی عدالتیں تحفظ پاکستان آرڈیننس کی روشنی میں قائم کی جاسکتی ہیں۔ پی پی اوکی روشنی میں قائم عدالتوں کا دائرہ صرف دہشت  گردوں تک محدود رہےگا۔ عسکری قیادت کا موقف تھا کہ انسداد دہشت گردی اور دیگرعدالتوں مین مقدمات طوالت کا شکارہوجاتےہیں جبکہ انسداد دہشت گردی عدالتوں کےججزکی سیکیورٹی بھی اہم مسئلہ ہے۔ اجلاس میں قبائلی علاقوں میں جاری آپریشنزکومزید وسعت دینےکا بھی فیصلہ کیا گیا۔ انسداد دہشت گردی کے لیے متعلقہ قوانین میں بھی ترامیم کا فیصلہ کیا گیا۔ فورسزکودہشت گردوں کے خلاف بڑے شہروں میں بھی کارروائی کرنےکا پراتفاق کیا گیا۔وزیراعظم کوبریفنگ میں بتایا گیا کہ آپریشنزمیں اب تک کئی اہم دہشت گرد مارے جاچکے اور کئی علاقےچھڑا لیے گئے ہیں۔عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کےخلاف بلا تفریق کارروائی کی جارہی ہے اور آخری دہشت گرد کی موجودگی تک آپریشن جاری رہے گا۔اس موقع پراتفاق کیا گیا کہ سیکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کےدرمیان خفیہ معلومات کے تبادلے کو مزید مربوط بنانے کے ساتھ ساتھ سول اور فوجی اداروں کے درمیان خفیہ معلومات کا تبادلہ بہتربنایا جائے گا۔عسکری و سیاسی قیادت نےاتفاق کیا گیا کہ دہشت گردوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد پر عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت روکنے کے لیے سیکیورٹی مزید سخت کرنےکا فیصلہ ہوا جبکہ آپریشن ضرب عضب کےاگلےمرحلےمیں وادی تیراہ سمیت دیگرعلاقوں میں بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کیے جائیں گے

ای پیپر دی نیشن