سینٹ :” ملک حالت جنگ سندھ حکومت حالت بھنگ میں ہے“ مشاہد اللہ کے ریمارکس پر پیپلز پارٹی کا واک آﺅٹ

اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت نیوز+ ایجنسیاں) پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان نے حکومتی سینیٹر کے ریمارکس کے خلاف ایوان بالا سے احتجاجاً واک آﺅٹ کر دیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے رینجرز کے اختیارات محدود کرنے پر سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ملک جنگ میں ہے اور سندھ حکومت حالت بھنگ میں ہے۔ جس پر پیپلز پارٹی کے ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور شدید احتجاج کیا اور واک آﺅٹ کیا اور اسی دوران کورم کی نشاندہی بھی کردی۔ تاہم حکومتی ارکان ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری کی ہدایت پر اپوزیشن کو منا کر ایوان میں لے آئے بعدازاں سینیٹر مشاہد اللہ نے بھی اپنے الفاظ واپس لے لئے جبکہ ڈپٹی چیئرمین نے بھی ان کے ریمارکس کارروائی سے حذف کر دئیے۔ علاوہ ازیں ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت داخلہ نے کالعدم تنظیموں کی فہرست پیش کر دی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمٰن نے ایوان کو بتایا کہ نگرانی کی جاتی ہے کہ کالعدم تنظیمیں نام بدل کر نہ آئیں۔ 2001ءسے اب تک 61تنظیموں کو کالعدم قرار دیا گیا۔ داعش کو 5 ماہ قبل کالعدم لسٹ میں شامل کیا جبکہ جماعت الدعوة کی 2005ءسے نگرانی کی جا رہی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے سینٹ کو تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال ملک میں دہشت گردی کے ایک ہزار 113 واقعات ہوئے جبکہ 637 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 710 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ علاوہ ازیں وزارت داخلہ کی جانب سے کالعدم تنظیموں کی پیش کردہ فہرست میں بلوچستان ری پبلکن آرمی، لشکر بلوچستان اور داعش سمیت 61 تنظیمیں شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے مطابق جماعة الدعوة کا نام کالعدم جماعتوں کی فہرست میں شامل نہیں، یہ سیکنڈ شےڈول میں شامل ہے اور اس کی نگرانی کر رہے ہیں تاہم لشکر جھنگوی، سپاہ محمد پاکستان ، جیش محمد ، سپاہ صحابہ پاکستان، تحریک جعفریہ پاکستان، تحریک نفاذ شریعت محمدی، تحریک اسلامی بھی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بلیغ الرحمٰن نے ایوان کوبتایا کہ صوبوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ نام بدل کر کوئی کالعدم تنظیم دوبارہ نہ آئے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے ایوان کو یہ بھی بتایا گیا کہ اسلحہ لائسنس جاری کرنے پر جون 2013ءسے پابندی ہے۔ ملک میں اسلحہ پر مکمل پابندی کے حوالے سے کوئی تجویز زیر غور نہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاکستان ریلویز میں اس وقت 13ہزار ملازمین کا شارٹ فال ہے جہاں ضرورت ہے وہاں لوگ موجود نہیں اور جہاں ضرورت نہیں وہاں کئی کئی ملازم ہیں، ماضی میںسیاسی بنیادوں پر بھرتیاں کی گئیں، پشاور سے طورخم تک نیا ریلوے ٹریک بچھایا جائے گا‘ سی پیک کے تحت جلال آباد تک ریلوے ٹریک کا منصوبہ ہے۔ دریں اثناءسینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کی طرف سے نیشنل سائبر سکیورٹی کونسل بل 2014ءپر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی جبکہ مختلف قائمہ کمیٹی کی رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی گئیں۔ ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے صدر مملکت ممنون حسین کے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر نے اپنے خطاب میں اہم امور کی نشاندہی کی۔ شبلی فراز نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکے۔ روبینہ عرفان نے کہا کہ میڈیا عوام کے سامنے مثبت چیزوں کو اجاگر کرے۔ ملک و قوم کی ترقی کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ سینیٹر مختار عاجز دھامرہ نے کہا کہ اگر ہم نے چھوٹے صوبوں کی آواز نہ سنی تو یہ خطرے کی گھنٹی ہو گی۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ صدر کا خطاب آئینی تقاضا ہے، صدر نے اپنے خطاب میں اہم امور کا احاطہ کیا ہے، سینٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر 3 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ آئی این پی کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان حالت جنگ میں ہے اور حکومت سندھ حالت بھنگ میں ہے کہہ کر کسی پر کوئی طنز نہیں کیا بلکہ اصل حقیقت بیان کی ہے اور بھنگ کوئی غیر پارلیمانی لفظ نہیں ہے ایک بوٹی کا نام ہے ‘ حکومت کو سعودی حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے 34 اسلامی ممالک کے اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کرنے کا حق ہے۔ چودھری نثار وزارت داخلہ کی بہتری کیلئے انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں ‘ کراچی سمیت ملک بھر میں حالات میں بہتری آ رہی ہے لیکن سندھ حکومت رینجرز پر قدغن لگا رہی ہے ‘ سندھ حکومت کو کرپشن کی سرکوبی کرنا چاہئے‘ اپوزیشن ایک جملہ پر ناراض ہو گئی ‘ وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت پر بھی تنقید ہوتی ہے ہم برداشت کرتے ہیں۔ وہ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...