لاہور (خصوصی نامہ نگار) مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین نے کہا ہے کہ سندھ اسمبلی کا متنازع بل مکمل مسترد کرتے ہیں، خلاف اسلام بل میں ترمیم نہیں اسے فی الفور واپس لیا جائے، اسلام میں جبر نہیں، سندھ اسمبلی جبر سے کیسے کام لے رہی ہے۔ کشمیر، برما و شام کے مسائل مسلم حکمرانوں کو مل کر حل کرنا ہوں گے، پاکستان ایٹمی قوت ہے، وزیر اعظم مسلمانوں پر ڈھائے گئے مظالم کی روک تھام کے لیے کردار ادا کریں۔ بھارتی وزیر داخلہ کی دھمکیوں پر حکومت کا کردار مایوس کن رہا۔ پاکستان توڑنے کی دھمکیاں دینے والے راج ناتھ سنگھ کشمیری مجاہدین کے سامنے بے بس ہوچکے ہیں۔ پاکستان کا پانی بند کیا گیا تو بھارتی حکمرانوں کی سانس روک دیں گے۔ کشمیر کی آزادی سے اسلامی پاکستان کی تکمیل ہوگی اور بھارت ٹکڑے بن کر بکھرے گا۔ ان خیالات کا اظہار جماعة الدعوة پاکستان کے امیر پروفسیر حافظ محمد سعید، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر اسداللہ بھٹو، ضیاءاللہ شاہ بخاری، قاری یعقوب شیخ، مولانا عبدالکریم عابد، حافظ ایاز احمد مدنی، حافظ احمد علی، سیف اللہ خالد، ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی، مولانا حلیم غوری، مولانا یونس صدیقی، مولانا مزمل صدیقی، قاضی احمد نورانی، مطلوب اعوان، جمیل اظہر، مولانا حماد مدنی و دیگر نے کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر ”دفاع اسلام کاررواں“ کے ہزاروں شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کارواں کا آغاز حافظ محمد سعید کی قیادت میں سفاری پارک سے ہوا۔ جو ایم اے جناح روڈ پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگیا۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں خلاف اسلام بل لایا گیا تھا، جس کے خلاف ملک بھر کی جماعتوں سے رابطے کیے گئے تھے، آج سندھ اسمبلی نے بھی دینی جماعتوں کی تحریک پر گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔ سندھ اسمبلی کے متنازع بل پر سراج الحق و دیگر جماعتوں کے قائدین کے ساتھ مشاورت کے بعد آج مشترکہ موقف پیش کر رہے ہیں کہ یہ بل سراسر اسلام کے خلاف ہے، اسے فی الفور واپس لیا جائے۔ اسلام جبر کی تعلیم نہیں دیتا۔ انہوں نے کہ 73ءکا آئین متفقہ آئین ہے، جسے ذوالفقار علی بھٹو نے نافذ کیا تھا۔ میں مراد علی شاہ سے پوچھنا چاہتا ہوں وہ پیپلز پارٹی کے بانی کے بنائے گئے آئین سے انحراف کیوں کر رہے ہیں۔ اگر سندھ اسمبلی نے بل واپس نہ لیا تو کشمور سے کراچی تک مشترکہ تحریک چلے گی۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ شام میں خواتین کی عصمت دری ہو رہی ہے۔ حلب میں جن کا خون بہہ رہا ہے کیا وہ مسلمان نہیں ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف اس پر آواز کیوں بلند نہیں کرتے۔ وزیر اعظم نے حلف میں قرآن وسنت کی پابندی کرنے کا حلف اٹھایا تھا، آج وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے پوچھیں کہ کیا شام کے عوام مسلمان نہیں۔ امریکا جو کام خود نہیں کرسکتا تھا وہ داعش کے ذریعے کروا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی ریاست ہے۔ جس کے وزیر اعظم نے ڈھاکہ میں کھڑے ہوکر پاکستان توڑنے کا اقرار کیا تھا۔ اسے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کیوں اجاگر نہیں کیا گیا۔ انڈیا کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ پاکستان کو دس ٹکڑے کرنے کا بیان دیتا ہے، اس پر ہماری حکومت کیوں خاموش ہے۔ کشمیر کو آزادی مل کر رہے گی۔ آٹھ لاکھ کی فوج کے باوجود کشمیریوں کو جھکایا نہیں جاسکا۔ پاکستان اسلامی پاکستان بنے گا اور انڈیا ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے گا۔ مقررین نے کہا سندھ اسمبلی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ قرارداد پاکستان کی قراداد یہاں پاس ہوئی تھی، لیکن آج سندھ اسمبلی میں بیٹھنے والے دین اسلام سے ناواقف ہیں۔
مذہبی و سیاسی قائدین