اسلام آباد (جاوید صدیق) بھارت کے نئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل بپین راوت کی تقرری متنازعہ ہو گئی ہے۔ کانگریس‘ کمیونسٹ پارٹی انڈیا اور کئی دوسری جماعتوں نے دو سینئر جرنیلوں کو سپر سیڈ کر کے جنرل راوت کو آرمی چیف مقرر کرنے پر نکتہ چینی کی ہے۔ بھارت کی کانگریس پارٹی کے ترجمان اور سابق وزیر منیش تیواڑی نے سوال اٹھایا کہ بی جے پی نے کمانڈر ایسٹرن آرمی کمان لیفٹیننٹ جنرل پراوین بخشی اور جنوبی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پرویز محمود حارث کو، جو جنرل راوت سے سینئر تھے، کو نظرانداز کر کے جنرل بپین راوت کو کیوں آرمی چیف مقرر کیا۔ کانگرس کے ترجمان نے کہا کہ فوج ایک قوی ادارہ ہے اسلئے حکومت اس سوال کا جواب دے کہ دو سینئر جرنیلوں کو چھوڑ کر جونیئر کو کیوں فوج کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سینئر رہنما ڈی راجہ نے بھی جنرل بپین راوت کی تقرری پر سوالات اٹھائے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق 1983ءسے اب تک بھارتی فوج میں پہلی دفعہ ہے کہ آرمی چیف کی تقرری کرتے ہوئے سینئر ترین افسروں کو ترجیح نہیں دی گئی۔ بھارت کے نئے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راوت31 دسمبر کو بھارتی فوج کے سربراہ کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔ بھارت کے نئے چیف آف آرمی سٹاف بھارت کی مشرقی فوجی کمان میں لائن آف ایکچوئیل کنٹرول پر ایک بھارتی ڈویژن کشمیر میں بھارت کے 19 ویں انفنٹری ڈویژن کی کمان کی ہے۔ وہ مہاراشٹرا گجرات اور گوا میں جنرل آفیسر کمانڈنگ رہ چکے۔ جنرل راوت کانگو میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام امن مشن کے لئے متعین کانگو میں ایک بھارتی بریگیڈ کے کمانڈر رہ چکے ہیں۔ نئے بھارتی فوجی سربراہ نے ملٹری میڈیا سٹرٹیجک سٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ نئے بھارتی آرمی چیف پہاڑوں پر جنگی آپریشن میں حصہ لے چکے۔
بھارت احتجاج