اسلام آباد (آن لائن) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں اس وقت حکومت کو سب سے بڑا چیلنج مسئلہ کشمیر کا حل ہے ۔کشمیر کی آزادی کے لئے 70 سال سے کوشش جاری ہیں کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ تنازعہ نہیں یہ ڈیڑھ کروڑ کشمیریوں کے مستقبل اور 84471 مربع میل علاقے پر حاکمیت کا سوال ہے جسے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام رائے شماری کے جمہوری عمل کے ذریعے ابھی طے ہونا ہے ایک انٹرویو میں صدر آزادکشمیر نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں نے شہادتین اور قربانیاں دیں اور بھارت کے جبرو استبداد کو نہیں مانا ۔ تحریکوں میں اتار چڑھائو آتا رہتا ہے مگر منزل کی جستجو میں مگن لوگ کبھی تھکا نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے موقف سے دستبردار ہوتے ہیں۔مسئلہ کشمیر میں پاکستان، بھارت اور کشمیری عوام بنیادی فریق ہیں دوطرفہ مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکتا اس کے لئے چوتھے فریق کی مداخلت ضروری ہے اور چوتھا فریق اقوام متحدہ بھی ہو سکتی ہے جس کی مسئلہ کشمیر پر قرار دادیں موجود ہیں دنیا کی طاقتوں کے مفادات غلط طور پر بھارت کے ساتھ وابستہ ہو گئے ہیں ۔ وہ سمجھتے ہیں کہ شاید بھات کا استعمال کر کے چین کا راستہ روک لیں گے ۔ دوسرا مسئلہ دوہرے معیار کا ہے مسلمانوں اور دیگر کے لئے ان کا معیار الگ الگ ہے ۔ اقوام متحدہ نے 50 کی دہائی کے بعد مسئلہ کشمیر پر کوئی فعال کردار ادا نہیں کیا۔ وزیر اعظم پاکستان نے بھی جنرل اسمبلی میں انہیں یہ قرار دادیں یاد دلائیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ہمیں اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل ، جنرل اسمبلی اور حقوق انسانی کونسل میں جانا چاہئے ۔ ذرائع ابلاغ کا موثر استعمال کیا جانا چاہئے ۔ تارکین وطن کو استعمال میں لانا چاہئے تارکین وطن مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بہترین معاون ثابت ہو سکتے ہیں یہ ہماری حکمت عملی ہونی چاہئے ۔ ہم آزاد کشمیر کا معاشی نقشہ بدل دیں گے آزاد کشمیر کو پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ بنانے کے لئے مظفر آباد ، میرپور ، بھمبر اور راولا کوٹ سے لنک کر دیں گے جو اقتصادی راہداری سے ملے گا اس کے علاوہ مظفر آباد اور راولاکوٹ میں جو ایئرپورٹ تھے انہیں مکمل کریں گے اور راولا کوٹ میں مجوزہ میڈیکل کالج کی بھی تکمیل کریں گے۔
ہم آزادکشمیرکا معاشی نقشہ بدل دیں گے: صدر سردار مسعود خان
Dec 19, 2016