دبا¶ کی پروا ہے نہ کسی قیمت پر اسمبلی توڑوں گا، وزیراعظم

اسلام آباد (صباح نیوز+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ)وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اے پی این ایس اورسی پی این ای کے وفودنے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی،ملاقات میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ میڈیا انڈسٹری کے درپیش مسائل حل کرکے ہر ممکن سہولت دی جائیگی۔ اے پی این ایس کے وفد میں سرمد علی،مجیب الرحمن شامی، حمید ہارون، رمیزہ نظامی، مہتاب خان، محمد عمر شامی، وسیم احمد، میر منیر گیلانی، خوشنود علی خان، جاوید شمسی ، ہارون شاہ، سید ممتاز احمد، ممتازطاہر، علی حسن، ہمایوں گلزار و دیگر شامل تھے جبکہ سی پی این ای کے وفد میں ضیاءشا ہد ،شاہین قریشی ،امتیاز عالم ،اکرام سہگل ،اعجاز الحق، جمیل اختر، عارف نظامی،ڈاکٹر جابر ، وامق زبیری، کاظم خان، انور ساجدی، طاہر فاروق، رحمت رضوی، عائشہ خان اور غلام نبی چانڈیو شامل تھے۔ سی پی این اے اور اے پی این ایس کے وفود نے میڈیا انڈسٹری کو درپیش مختلف مسائل سے وزیراعظم کو آگاہ کیااور قومی اہمیت کے مسائل پر بھی گفتگو کی گئی وزیراعظم نے وفود کو یقین دلایا کہ میڈیا صنعت کو درپیش مسائل کو حل کیا جائیگا۔ حکومت میڈیا صنعت کی ترقی کیلئے تمام ممکنہ سہولیات فراہم کریگی جس سے وہ اپنی کام کو بہتر انداز میں کر سکیںگے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کے بہترین مفاد میں حکومت چلتی رہنی چاہیے بطور وزیراعظم انہیں کسی اندر یا باہر کے پریشر کی پروا نہیں اور نہ ہی کسی قیمت پر اسمبلی توڑوں گا۔اے پی این ایس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں ملک میں کہیں سیاسی عدم استحکام نظر نہیں آتا اگر کسی کو وہ پسند نہیں ہیں تو بے شک انکے خلاف عدم اعتماد لے آئے ۔ انہوں نے کہا کہ سول اور ملٹری تعلقات اچھی ڈگر پر چل رہے ہیں اور ہر بڑے مسئلے پر سول اور ملٹری قیادت سر جوڑ کر بیٹھتی ہے اور فیصلے کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ نظام درست انداز میں چل رہا ہے خزانے کی چابیاں ان کے پاس ہیں اور معاملات ٹھیک ہیں۔وزیراعظم نے کہا نیب کا قانون ایک بُرا قانون ہے اور اس قانون کو ایک آمر نے سیاسی جماعتوں کو توڑنے کیلئے بنایا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ قوم نے میاں نوازشریف کو ووٹ دیا نوازشریف نے ملک کو ایک صحیح ڈگر پر ڈالا اور اب ان کی حکومت عوام سے کئے گئے وعدے پورے کررہی ہے انہوں نے کہا کہ جس ریفرنس کاوجود نہیں اس پر ایک ہفتے میں دو دو پیشیاں ہوتی ہیں ایسا تو تب بھی نہیں ہوا تھا جب نوازشریف کے خلاف طیارہ کیس بنا تب بھی ہفتے میں ایک سے زیادہ پیشی نہیں ہوتی تھی۔ دوسری جانب عالم یہ ہے 22ماہ گزرنے کے باوجود کہ ڈاکٹر عاصم کے خلاف 450ارب کی کرپشن کے مقدمہ کا چارج فریم نہیں ہو سکا۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی کو حکومت میں مداخلت کا حق نہیں سیاسی جماعتیں ایک دن میں بنتی ہیں نہ ہی لیڈر۔ اس کے لئے ایک وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو ایک سال سے عدم استحکام کا شکار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ عوام خود فیصلہ کرے کہ 28جولائی کے فیصلے سے ملک کو فائدہ ہوا یا نقصان۔ عدالتوں کو بھی اپنے فیصلے کے اثرات دیکھنے چاہئیں اور ایسے فیصلے نہیں کرنے چاہئیں جس سے ملک عدم استحکام کا شکار ہو۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملکوں کے لئے سب سے اہم چیز معیشت ہوتی ہے اور تمام سٹیک ہولڈرز کو ملک کی معیشت کے مفاد میں پالیسیز بنانی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کرنا نہیں چاہتے اور ان کا ذاتی خیال ہے کہ ڈالر کی قدر 110روپے کے قریب رہنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ روپے کی قدر میں مزید کمی نہیں ہوگی اور مہنگائی قابو میں رہے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ سٹیل مل کا فیصلہ حکومت کو 200ارب روپے میں پڑا جبکہ کار کے فیصلے کی وجہ سے عالمی عدالت میں حکومت کو 765ملین ڈالر دینے پڑے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست کے فیصلے ڈرائنگ روم کے بجائے پولنگ اسٹیشنوں پر ہوتے ہیں۔وزیراعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرونی خسارے کے حوالے سے قیامت کا منظر پیش کرنے والے معاشی حقائق سے واقف نہیں۔پچھلے سال یہ خسارہ مشینری اور انڈسٹری کی بھاری درآمد سے بڑھا تھا ہم نے معیشت کی ترقی کی شرح میں اضافہ کیا اور اسی طرح ٹیکس ریونیو کی مد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں چیلنج کرتا ہوں ان چار سالوں میں جتنے ترقیاتی منصوبے مکمل ہوئے اس کی نظیر پاکستان میں کبھی نہیں ملتی۔آج بجلی کے بحران کا خاتمہ ہوگیا ہے تاہم اب بھی بجلی کی سیل اور لاگت میں 130ارب کاخسارہ ہے۔ اس کی ایک وجہ بجلی کے بلوں کی وصولی ہے ہمیں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو ٹھیک کرنا ہوگا۔اس حوالے سے صوبوں کو بھی اپنے ذمہ داری ادا کرنا چاہیے اور بجلی کے بلوں کی ریکوری میں وفاقی حکومت سے تعاون کرنا چاہیے۔آج بجلی کے بل میں 3روپے تو ہائیڈر پراجیکٹس کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں ۔وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی تکلیف آج سامنے آ رہی ہے سوچے سمجھے بغیر کئے گئے اقدامات کے اثرات آج سب کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ایک جماعت کے طور پر میچور ہو چکی ہے اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ نوازشریف کے بطور وزیراعظم ہٹتے ہی تین دن میں نیاوزیراعظم منتخب کر لیا گیا۔ خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت وہ اور ان کی کابینہ چلا رہے ہیں تمام فیصلے مشاورت سے کئے جاتے ہیں نوازشریف نے آج تک ان کے کام میں مداخلت کی نہ ہی کسی حوالے سے ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کے قانون کی سینٹ سے منظوری کے لئے انہوں نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہوں سے ملاقات کی ہے اور ان کے خدشات دور کر دیئے ہیں۔جس کے بعد اب اس بل کا سینٹ سے پاس ہونے میں کسی رکاوٹ کا جواز باقی نہیں رہتا۔انہوں نے کہا کہ پچھلے نگران حکومت کے دور میں 45ہزار اسلحہ لائسنس بیچے گئے اس سے بڑی کرپشن اور کیا ہو سکتی ہے تاہم اس حوالے سے ایک مربوط پالیسی سامنے لا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک بڑا خطرہ ہے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے ماحولیاتی تبدیلی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ پاکستان میں گرین ہاﺅسز‘ گیسز کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ پاکستان اپنی 50 فیصد توانائی کی ضروریات گیس سے پوری کر رہا ہے۔ آئندہ سال ملک میں فرنس آئل کی درآمد ختم کر دی جائے گی۔ موسم میں حدت آگئی ہے جس سے فصلوں پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ سموگ کے ہماری روزمرہ زندگی پر اثرات آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہیں۔ پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے کی توثیق کی ہے۔ ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسز کے اخراج کو روکنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ آئندہ سال ملک میں فرنس آئل کی درآمد ختم کر دی جائے گی۔ پاکستان میں گرین ہاﺅسز گیسز کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

وزیراعظم

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئر چیف مارشل سہیل امان، سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل ظفر محمود، وزیر داخلہ احسن اقبال، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے شرکت کی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے کہا کہ چرچ پر دہشت گرد حملہ اسلام کے امن، برداشت کی تعلیمات کے منافی ہے۔ سیکرٹری خارجہ نے استنبول میں ہونے والی او آئی سی سربراہ اجلاس پر بریفنگ دی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ امریکی صدر کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے پر مسلم امہ کو تشویش ہے۔ امریکی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلے کے منصفانہ حل کےلئے اقدامات کرے‘ ٹرمپ انتظامیہ کے یکطرفہ فیصلے پاکستان کو قابل قبول نہیں‘ خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام مسلم امہ کا سب سے بڑا ایجنڈا ہے‘ امریکہ معاملے کے منصفانہ حل کیلئے اپنے اقدامات واپس لے۔ سیکرٹری داخلہ نے بریفنگ میں بتایا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد میں مو¿ثر پیشرفت ہوئی ہے۔ اجلاس میں مشرق وسطیٰ میں بدلتی صورتحال اور ایران سے تعلقات کا بھی جائزہ لیا گیا۔کمیٹی نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کیلئے کوشاں رہے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ امریکی فیصلے سے مسلم امہ اور عالمی برادری میں خدشات پیدا ہوئے‘ پاکستان بیت المقدس پر ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتا۔ پاکستان مسئلہ فلسطین کے حل کیلئے امریکہ پر دباﺅ ڈالتارہے گا۔ پاکستان امریکی فیصلے کی واپسی کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔ ناصر جنجوعہ کو قومی سلامتی پالیسی کو حتمی شکل دینے کی ذمہ داری دی گئی۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ فریقین کو اعتماد میں لے کر پالیسی تشکیل دی جائے۔ 

قومی سلامتی کمیٹی

ای پیپر دی نیشن