آئین کیخلاف فیصلے آئیں گے تو وضاحتیں دینا پڑتی ہیں: مریم اورنگزیب

Dec 19, 2017

راولپنڈی (صباح نیوز) وزیر مملکت اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اپنے صوبوں میں کچھ نہ کرنے والے صرف سازشیں ہی کرتے ہیں۔ عوامی فلاح و بہبود کے منصوبے پہلے سے زیادہ تیزی سے مکمل کئے جا رہے ہیں۔ آج ملک میں دہشت گردی کے خاتمے اور اقتصادی ترقی کی بات ہو رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) 2018ءمیں کارکردگی کی بنیاد پر کامیابی حاصل کریگی۔ راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013ءمیں جب سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے حلف اٹھایا تھا تو اس وقت پاکستان میں بم دھماکوں کی بات ہوتی تھی اور معیشت کے دیوالیہ ہونے کی بات ہوتی تھی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے ملک اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا آج ملک میں دہشت گردی کے خاتمے، اقتصادی ترقی، سی پیک جیسی سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں، بجلی ڈیمانڈ سے زیادہ ہونے کی بات کرتے ہیں، لواری ٹنل مکمل ہوگیا ہے۔ تمام صوبوں افواج پاکستان اور دیگر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سابق وزیراعظم کے وژن کے مطابق کام کیا آج ہم پاکستان کی ثقافت اور قومی ورثے کے بارے میں بات کررہے ہیں فلم بحالی کی بات کر رہے ہیں یہ سب کچھ تب ہوتا ہے جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت آتی ہے اسکے باوجود جب 28 جولائی جیسے فیصلے آتے ہیں جو تمام کاوشوں کو متاثر کر دیتے ہیں 28 جولائی کے فیصلے کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام آیا اس وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) نہ صرف پاکستان میں پائی جانیوالی افراتفری کا مقابلہ کر رہی ہے بلکہ تمام منصوبوں کو بڑی تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی دن رات ایک کر کے تمام منصوبے مکمل کرنے میں کوشاں ہیں وعدے پورے کرکے عوام کے پاس جائیں گے۔ میڈیا کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وزیر مملکت اطلاعات نے کہا ہے کہ میں چیف جسٹس کی بات پر تو زیادہ بات نہیں کروں گی لیکن جب آئین کے مخالف فیصلے آئیں تو اس وقت اداروں کو وضاحتین دینی پڑتی ہیں جو پیمانہ سپریم کورٹ میں اقامے پر رکھا گیا وہ پیمانہ نیازی سروسز پر کیوں نہیں رکھا گیا میاں نوازشریف تو 40 سال پرانا حساب دے رہے ہیں مگر دوسری طرف کہا جا رہا ہے کہ پانچ سال پرانا سوال نہیں پوچھنا میاں محمد نوازشریف تو کسی آف شور کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں تھے شیئر ہولڈر اور بینیفیشل اونر نہیں تھے انہوں نے تو اپنی کسی آف شور کمپنی کو فروخت کر کے فلیٹس نہیں خریدے۔ وزیراعظم کو ووٹ کے ذریعے ہی نکالنا چاہئے پاکستان کی تاریخ میں جب بھی اس طرح کے فیصلے آئے ان سے پاکستان کو بہت نقصان پہنچا۔ اگر آئینی اداروں سے منتخب وزیراعظم اور منتخب حکومت کو مافیا اور گاڈ فادر کہا جائے تو عوام کی طرف سے اسی قسم کا رد عمل آئیگا۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ کے باہر دیے گئے بیان کی میں نے خود معذرت کی، میرا الفاظ کا چناﺅ غلط تھا، میرا مقصد تحریک انصاف کی غیرملکی فنڈنگ تھا، میاں محمد نوازشریف نے عوام کے ووٹ کو جو بیڑا اٹھایا ہے وہ ضرور پورا ہوگا، آنے والے وقت میں مجھے ووٹ کے تقدس کی بحالی یقینی نظر آرہی ہے۔ منفی سیاست پاکستان اور عوام کیلئے خطرناک ہوتی ہے، صرف مسلم لیگ (ن) کے لیے ہی نہیں ہوتی جو چیزیں تاریخ کا حصہ ہوتی ہیں انہیں مٹایا نہیں جا سکتا ہم سب جانتے ہیں جب بھی اداروں میں نظریہ ضرورت کو استعمال کیا گیا اور آمر آیا تو وہ دباﺅ کی وجہ سے ہی آتے ہیں۔ عمران خان کو جواب دینا میں اپنے لیے باعث شرمندگی سمجھتی ہوں کیونکہ انہوں نے 2013ءسے لیکر 2017ءتک صرف کنٹینر پر کھڑے ہو کر اعلانات کیے ہیں وہ جسطرح اداروں کی تضحیک اور گالی گلوچ کرتے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) انکو اس طرح جواب نہیں دے سکتی۔ اپوزیشن خواہ جتنی بھی اکٹھی ہو جائے چاہے زرداری صاحب قادری صاحب کے ساتھ مل جائیں یا قادری صاحب عمران کے ساتھ مل جائیں، کچھ بھی ہوجائے عوام جانتی ہے 2013ءسے کیا ہو رہا ہے عمران خان نے اپنے صوبے میں کیا کیا ہے۔ وزیر اعلٰی پنجاب نے جتنے وعدے کئے وہ پورے کئے ہیں۔
مریم اورنگزیب

مزیدخبریں