قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے اجلاس میں کوئٹہ واقعہ پر ایک منٹ کی خاموشی

Dec 19, 2017

اسلام آباد (خبر نگار) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں قانون و انصاف ترمیمی بل 2017جو وفاقی وزیر قانون و انصاف کی طرف سے پیش کیاگیا تھا ۔نئے وفاقی وزیر قانون و انصاف نہ ہونے کی وجہ سے ایجنڈے کو اگلے اجلاس تک کیلئے مئوخر کر دیا گیا۔کمیٹی کے چیئرمین نے اسلامی نظریہ کونسل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنی روایا ت بدلیں بہتر ہے پوچھے گئے سوال کا جواب جلد دیں ورنہ معاملات پارلیمنٹ میں بھجوادیں گے ، اگلے اجلاس میں نظریہ کونسل کا قانون بھی ساتھ لائیں ، چیف جسٹس کہتے ہیں لاء اینڈ جسٹس کمیشن اپنا کام ٹھیک کرئے ، چیف جسٹس نے پارلیمان پر ذمہ داری کیوں ڈال دی ہے،لاء اینڈ جسٹس کمیشن کو ٹھیک کرنا چیف جسٹس کاکام ہے ، اجلاس میں پیش تین ترامیم پر غور اگلے اجلاس تک مئو خر کر دیا گیا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس چئیرمین کمیٹی جاوید عباسی کی سربراہی میں ہوا۔ چیئرمین کمیٹی جاوید عباسی نے کہاکہ بتایا جائے کونسل آف کامن انٹرسٹ کے ممبران کس کس صوبے سے ہیں اور طریقہ کار کیا ہے۔ سینٹر عائشہ رضا فاروق نے کہاکہ تین صوبوں کو نمائندگی دی گئی ہے۔ ڈپٹی سیکرٹری کونسل آف کامن انٹرسٹ راجہ جاوید نے بتایا اس وقت صوبہ پنجاب سے تین ممبران اور ایک ممبر صوبہ سندھ سے ہے جبکہ بلوچستان اور کے پی کی ممبران نہیں ہیں ۔ اٹھارویں ترمیم کے مطابق جس صوبے سے وزیر اعظم ہو گا وہاں سے کسی ممبر کا چنا و نہیں ہو سکتا۔ سیکرٹری قانون نے کہاکہ ہم محرک کے بل کی مخالفت کریں گے ۔ بل کے تحت چار ممبران کا چناو کرنا پڑے گا جبکہ ممبران کی تعداد تین ہونی چاہیے جس پر بل کے منٹس اگلے اجلاس میں پیش کیے جانے تک بل کو موخر کر دیا گیا ۔ سینٹر اعظم سواتی کی جانب سے بل قانون میں آئین میں ترمیمی بل دوہزار سترہ کی دفعہ 255پر بحث کی گئی ۔ محرک کے مطابق اقلیتیوں سے حلف نہیں اٹھوا سکتے۔ان سے تسمیہ کی توقع کیسے کر سکتے۔

مزیدخبریں