قومی اسمبلی میں ’’واک آئوٹ اور کورم‘‘ کا کھیل جاری ہے چھٹے روز بھی اپوزیشن بھی قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل ایجنڈے میں شامل نہ کرنے کے خلاف اجلاس سے واک آئوٹ کیا اور قومی اسمبلی کی کارروائی کو معطل کرانے کے لئے دوبار کورم کی نشاندہی کی پہلی بار کورم کی نشاہدہی کی گئی تو اجلاس کی کارروائی کورم پورا ہونے تک ملتوی کر دی گئی جب کورم پورا ہوا تو اجلاس کی کارروائی دوبارہ شروع کی گئی لیکن جوں حکومتی ارکان کورم پورا کر کے ایوان سے غائب ہونا شروع ہوئے تو اپوزیشن نے دوبارہ کورم کی نشاندہی کر دی اپوزیشن کا اس قدر غیر پارلیمانی رویہ دیکھنے میں نہیں آیا اپوزیشن ارکا ایوان سے واک آئوٹ کر کے باہر نہیں گئے ہوتے حکومتی ارکان کورم کی نشاندہی کر دیتے ہیں ،شاہ جی گل آفریدی کی کورم کی نشاندہی کورم ٹوٹ گیا ، کورم ٹوٹنے سے اجلاس کی کاروائی ایک گھنٹہ سے زیادہ معطل رہی ، وقفے کے بعد اجلاس دوبار ہ شروع ہو اتو کورم پھر ٹوٹ گیا جس پر ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے اجلاس ملتوی کر دیا ۔ پیر کو قومی اسمبلی کی پوری فرنٹ لائن خالی جب کورم کی نشاندہی پر سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان ایوان میں داخلہ ہوئے تو پھر ان کی نشست پر ارکان کا جمگھٹا لگ گیا وہ ارکان کی توجہ کا مرکز بنے رہے، چوہدری نثار علی خان کی ایوان میں آمد سے ارکان کے چہروں پر رونق آگئی انہوں نے چوہدری نثار علی خان سے مستقبل کے سیاسی نقشے کے حوالے سے سوالات کرنا شروع کر دئیے اس دوران ایوان میں ارکان کے قہقہوں کی گونج سنائی دیتی رہی چوہدری نثاعلی خان بھی خوشگوار موڈ میں نظر آئے پچھلی نشستوں سے اٹھ کر شہزادی عمر زادی ٹوانہ بھی اٹھ کر ارکان کے جمگھٹے میں شامل ہو گئیں اور چوہدری نثار علی خان کو مخاطب کر کے کہا ’’ چوہدری صاحب ! ہم بیک بیچرز ہیں ‘‘ چوہدری نثار علی خان کچھ دیر تک ایوان میں موجود رہے وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب ، وفاقی وزیر مذہبی امورسردار محمد یوسف، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری سمیت درجنوں ارکان جن میں رانا شمیم خان ، عبدالغفار ڈوگر ، راجہ جاوید اخلاص ، جسٹس (ر) چیمہ ، شیخ فیاض ، رانا حیات ، ملک اعتبار خان ، چوہدری نذیر ، آسیہ ناز تنولی ، شہزادی عمر زادی ٹوانا، رانا محمد افضل خان ، عبدالرشید گوڈیل شامل تھے چوہدری نثار علی خان سے گپ شپ لگاتے رہے بعد ازاں چوہدری نثار علی خان سپیکر چیمبر میں چلے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن نے کوئٹہ میں چرچ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ، ایوان قیمتی جانوں کے ضیاع پر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ،وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ یہ واقعہ افسوسناک ہے، پاکستان کے دشمن بے گناہ لوگوں کو مار کر عدم استحکام پیدا کرنے کی سازش میں مصروف ہیں،پارلیمانی سیکرٹری برائے مذہبی امور خلیل جارج نے کہا کہ تمام گرجا گھروں کو ایک ایک کلاشنکوف دی جائے، مرنے والوں کے لواحقین کو 50لاکھ روپے فی کس معاوض دیاجائے۔ رکن قومی اسمبلی اور جے یو آئی (ف) کی رہنما آسیہ ناصر نے کہا کہ سیکیورٹی ادارے ہماری حفاظت کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں، وہاں کوئی وزیر نہیں کیا گیا، مرنے اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ دیا جائے۔ کوئٹہ بم دھماکے سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے ، یہ کرسمس کا مہینہ ہے پارلیمنٹ کی تاریخ میں پہلی بار پیر کو سینیٹ کے جاری اجلاس کو دو بلوں کے جائزہ کیلئے ہول کمیٹی میں تبدیل کر دیا گیا۔ متعلقہ قائمہ کمیٹی مقررہ مدت پر مجموعہ تعزیرات پاکستان 1860 اور رجسٹریشن ایکٹ 1908ء میں مزید ترامیم کے بلز پر رپورٹس دینے میں ناکام ہو گئی تھیں ،دنیا کے کئی پارلیمان کی طرح نئے رولز منظور کرتے ہوئے سینیٹ کے جاری اجلاس کو ہول کمیٹی میں تبدیل کر دیا گیا۔ وزارت قانون انصاف کے حکام نے بھی کارروائی میں حصہ لیا۔بل میں 14 سال تک عمر کے بچوں کو تاوان کیلئے اغواء کرنے یا غیرانسانی و غیرقانونی کام کے سلسلے میں اغوا کاروں کو موت کی سزا دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ دسمبر پاکستان کے لئے بھاری لگتا ہے سینٹ آف پاکستان کی طرف سے کوئٹہ چرچ حملے کی مذمت کرتے ہیں ان کی ہدایت پر سانحہ میں ہلاک شدگان کے لیے سینٹ میں پیر کو ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی چیئرمین سینیٹ نے بچوں کی شادی پر پابندی ایکٹ میں مزید ترمیم کے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کے سپرد کر دیا۔ شادی ممانعت کیلئے بچوں کی مروجہ ایکٹ میں عمر میں اضافہ کی تجویز دی گئی ہے۔ سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری نے پیر کو ایوان بالا کے اجلاس کی کارروائی کے دوران بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کی رٹ نہیں ہے۔