فیصلہ مشکوک، اعلیٰ عہدوں پر موجود لوگوں نے مجھے ٹارگٹ کیا: پرویز مشرف

Dec 19, 2019 | 09:13

ویب ڈیسک

دبئی:  سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کے فیصلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے فیصلے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔ ملزم اور نہ اس کے وکیل کو دفاع کا حق دیا گیا۔

سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میں نے خصوصی عدالت کا فیصلہ ٹی وی پر سنا، میں اس فیصلے کو مشکوک کہتا ہوں۔ کیس میں صرف ایک فرد کو ٹارگٹ کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں لیکن خصوصی عدالت کا ایسا فیصلہ پہلی بار سنا ہے۔ میں نے کہا تھا کہ سپیشل کمیشن کو بیان دینے کیلئے تیار ہوں ۔لیکن میری اس بات کو نظر انداز کرتے ہوئے میرا بیان نہیں لیا گیا۔

پرویز مشرف نے کہا کہ ان لوگوں نے مجھے ٹارگٹ کیا جو اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔ کچھ لوگوں کی ذاتی عداوت کے باعث کیس سنا گیا۔ ٹارگٹ کرنے والوں نے اپنے عہدوں کا غلط استعمال کیا۔ میرے دور میں فائدہ اٹھانے والے جج میرے خلاف کیسے فیصلہ دے سکتے ہیں؟ اپنی منشا کے مطابق واقعات کو چناؤ ظاہر کرتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں۔

سابق صدر کا کہنا تھا کہ میری خدمات کو یاد رکھنے پر فوج اور عوام کا شکر گزار ہوں۔ میں اس تمغے کو اپنے ساتھ قبر میں لے کر جاؤں گا۔انہوں نے کہا کہ کیس میں قانون کی بالادستی کا خیال نہیں رکھا گیا۔ آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کروں گا۔ عدالتوں پر اعتماد اور امید ہے کہ قانون کی بالادستی کو مدنظر رکھیں گے۔

مزیدخبریں