لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی طرف سے دائر نیب کے منی لانڈرنگ الزامات کے تحت تحقیقات کے دائرہ اختیار کیخلاف دائر درخواست پرنیب کو نوٹس جاری کر کے 13 جنوری کو جواب طلب کر لیا۔ فاضل عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے پوچھا کہ ایک تو ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر دوسرا بنچ سماعت کر چکا ہے۔ دوسرا سوال یہ کہ حمزہ شہباز نے اس بنچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا کیا آپ نے اس پر ہدایات لے رکھی ہیں؟ اس پر درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ہمیں عدالت پر مکمل اعتماد ہے اور دوسرے بنچ سے درخواست پر فیصلہ نہیں ہوا تھا درخواست واپس لی گئی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کو سیاسی خاندان سے تعلق ہونے پر سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ غیر سیاسی قوتیں نیب سمیت دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کو استعمال کر رہی ہیں۔ ان کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات آئین کے آرٹیکل 10 اے کی بھی خلاف ورزی ہے۔ نیب کو سرے سے ہی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا اختیار نہیں۔2005 سے 2008ء حمزہ شہباز پبلک آفس ہولڈر نہیں رہے۔ بیرون ملک سے وصول رقم 14 سال پرانی ہے جس کا صرف محدود ریکارڈ موجود ہے۔ فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ حمزہ شہباز کیخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔ دریں اثناء لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز ریفرنس میں ضمانت پر رہائی کیلئے دائردرخواست نیب کو نوٹس جاری کر کے 13 جنوری کو جواب طلب کر لیا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر رمضان شوگر ملز میں تحقیقات کا آغاز کیا۔ نیب نے رمضان شوگر ملز کے معاملے پر متعدد بار انکوائری کی مگر کچھ بھی نہیں ملا۔ حمزہ شہباز کیخلاف کوئی واضح ثبوت موجود نہیں ہیں۔ شریک ملزم شہباز شریف کو پہلے ہی ضمانت پر رہا کیا جا چکا ہے۔ فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ حمزہ شہباز کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔