لبنان کے نگران وزیراعظم اور پارلیمان میں سب سے زیادہ نشستوں کی حامل جماعت مستقبل تحریک کے سربراہ سعد الحریری نے واضح کیا ہے کہ وہ وزارتِ عظمیٰ کی کرسی پر برقرار نہیں رہنا چاہتے ہیں۔انھوں نے نئی حکومت کی تشکیل کے لیے مشاورت سے ایک روز قبل اپنے بیان میں کہا ہے کہ انھیں خود وزارت عظمیٰ کے لیے ان کے نام کی وجہ سے مخالفت کا سامنا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے مظاہرین کے مطالبے کے مطابق ماہرین پر مشتمل نئی حکومت کی تشکیل کی کوشش کی ہے کیونکہ اسی صورت میں ہم اپنے ملک کو درپیش سماجی اور اقتصادی بحرانوں سے نکل سکتے ہیں۔سعد الحریری نے بیان میں اعلان کیا ہے کہ میں نئی حکومت کی تشکیل کے لیے (وزارتِ عظمیٰ کا) امیدوار نہیں ہوں گا۔لبنان کی معیشت حالیہ ہفتوں کے دوران میں زبوں حالی سے دوچار ہوئی ہے لیکن ملک کی بڑی سیاسی جماعتیں سڑکوں پر احتجاج کرنے والے مظاہرین کے مطالبات کے مطابق ایک قابل اعتماد کابینہ کی تشکیل میں ناکام رہی ہیں۔لبنان میں 17 اکتوبر سے ہزاروں شہری حکمراں طبقے کی بدعنوانیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ وہ سیاسی اشرافیہ کی بدعنوانیوں، پست معیار زندگی،بے روزگاری اور معاشی زبوں حالی کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور وہ تمام سیاسی اشرافیہ کو بلا امتیاز ہدفِ تنقید بنا رہے ہیں۔لبنان کے وزیراعظم سعد الحریری ان ملک گیر احتجاجی مظاہروں کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔ان کے استعفے کو پچاس روز گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک نئی حکومت کی تشکیل کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔مظاہرین تمام حکمراں اشرافیہ سے اقتدار چھوڑنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی تمام حکمراں اشرافیہ سے مراد تمام ارباب اقتدار ہی ہیں اور وہی اس موجودہ بحران کے ذمے دار ہیں ،اس لیے وہ سب اقتدار چھوڑ دیں۔