اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے خیبر پختونخواہ میں غیرت کے نام پرقتل ہونے والی خاتون سعیدہ بی بی کے مقدمہ میں نامزد ملزمان کی ضمانت منسوخی کی درخواست خارج کردی ،دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیاغیرت کے نام پرقتل کے الزام میں ہم لوگوں کوبغیرشواہدسزادیناشروع کردیں؟کیااتناکافی ہے کہ صرف غیرت کے نام پرقتل کامعاملہ آجائے تومعاونت کے الزام والے لوگوں کوبھی جیل میں ڈال دیاجائے؟چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی تومدعی مقدمہ کے وکیل نے دلائل میں موقف اپنایاکہ سعیدہ بی بی کے والدنے26 جون2018کواپنی بیٹی کے قتل کامقدمہ درج کرایا،چیف جسٹس نے سوال کیاکہ کیس کے مدعی کون ہیں ؟وکیل نے جواب دیا کہ سعیدہ بی بی کاوالدپیررحمان مقدمہ میں مدعی ہے ،چیف جسٹس نے سوال کیا کی کیایہ بات درست ہے کہ مقدمہ کی ایف آئی آرساڑھے5ماہ بعدہوئی؟ کیااس قتل کاکوئی گواہ نہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی،چیف جسٹس نے کہاکہ پیش رفت اس لئے نہیں ہوئی کہ کوئی گواہ موجودہی نہیں