یمن کے وزیر خارجہ محمد الخضرمی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الحدیدہ شہرمیں امن کے لیے طے پایا جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کی صورت میں پورے ملک میں امن کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفیتھس سے ملاقات میں وزیرخارجہ نے کہا کہ الحدیدہ میں جنگ بندی کے لیے طے پائے سمجھوتے پرعمل درآمد کے لیے گراﺅنڈ پرٹھوس اقدامات کرنے، جمود توڑنے، حوثی باغیوں کو الحدیدہ شہر اور اس کی بندرگاہوں سے نکال باہر کرنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر الحدیدہ میں جنگ بندی معاہدہ نافذ ہوجاتا ہے تو اس کے نتیجے میں پورے ملک میں امن وامان کے قیام کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔یمنی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حوثی ملیشیا الحدیدہ معاہدے پرعمل درآمد میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کررہی ہے جس کے نتیجے میں امن مساعی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اگر حوثی ملیشیا جنگ بندی میں سنجیدہ ہوتی تو یہ معاہدہ کب کا نافذ ہوچکا ہوتا۔یمن کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق محمد الخضرمی اوراقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی کے درمیان ہونے والی بات چیت میں اسٹاک ہوم میں طے پائے جنگ بندی معاہدے، ملک میں امن وامان کی صورت حال، حوثیوں کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور امن کے لیے ہونے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔اس موقعے پر اقوام متحدہ کے ایلچی مارٹن گریفیتھس نے کہا کہ وہ یمن میں دیر پا امن اور لڑائی ختم کرانے کے لیے سفارتی اور سیاسی محاذوں پر اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
الحدیدہ سمجھوتے کا نفاذ یمن میں امن کی کلید ثابت ہوگا:یمنی وزیرخارجہ
Dec 19, 2019 | 15:50