ٹیکسلا (نمائندہ نوائے وقت قاری ولی الرحمن سے) چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان نے کہا ہے کہ عدلیہ کا کام محروم طبقات اور دیگرسائلین کو قانونی حدود میں رہتے ہوئے انصاف فراہم کرنا ہوتا ہے، جس کیلئے عدلیہ کے ججز انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خاطر دن رات کوشاں ہیں۔ پنجاب بھر میں قائم کورٹ کمپلیکس اور بار رومز کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ ضروریات وسہولیات کی فراہمی کیلئے حکومت سے کی جانے والی فنڈز کی فراہمی کے ضمن میں سفارشات پر کامیاب پیش رفت جاری ہے، اور ہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ ماہ جنوری کے دوران پنجاب بھر کی تمام بارز کو دس دس لاکھ روپے کی گرانٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے، ٹیکسلا کورٹ کمپلیکس کو نئی جگہ منتقل کرنے کی خاطر اراضی کا انتخاب اور عمارت کی تعمیر بھی ہماری اولین ترجیح ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیکسلا بار کے صدر ملک سجاد حسین ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری ابرار احمد مجھوکہ ایڈووکیٹ کی خصوصی دعوت پر ٹیکسلا بار کے ممبران کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ متذکرہ تقریب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج چوہدری طارق جاوید، ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ بار صدر ملک سجاد حسین ایڈووکیٹ نے سپاس نامہ، جس میںکورٹ کمپلیکس سے متعلق اور بار کے مسائل بھی پیش کئے گئے تھے، مہمان خصوصی کی خدمت میں پیش کیا۔ سٹیج سیکرٹری کے فرائض جنرل سیکرٹری بار ابرار حسین مجھوکہ ایڈووکیٹ نے بڑی خوبصورتی سے انجام دیئے۔ قبل ازیں ٹیکسلا کورٹ کمپلیکس جب چیف جسٹس پہنچے تو بار کے سینئر اور جونیئر وکلاء پر مشتمل ممبران بار نے بار صدر ملک سجاد حسین ایڈووکیٹ کی قیادت میں گلدستے پیش کرکے ان کا استقبال کیا۔ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ آج بارکے صدر نے کورٹ کمپلیکس کی موجودہ عمارت کو جن وجوہات کی بناء پر ناکافی قرار دیا ہے، اس کی بابت ٹیکسلا بارکے ایک رکن بیرسٹر عقیل ملک چندماہ پہلے ہی میرے نوٹس میں لاچکے ہیں، اور ہم نے کورٹ کمپلیکس کی موجودہ عمارت کوعلاقہ تحصیل ٹیکسلاکی حدود میںہی کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کی بابت کاروائی کرنے کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں، جس پر یقیناً کام ہو رہا ہوگا، انہوں نے یقین دلایا کہ بار کے صدر ملک سجادنے کورٹ کمپلیکس سمیت بار رومز، بالخصوص لائبریری کی توسیع کے حوالے سے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے، ان پر جلد از جلد عملدرآمد ہو گا۔
ججز محروم طبقات کو انصاف کی فراہمی کیلئے کوشاں : چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
Dec 19, 2020