ججزانصاف کی فراہمی کویقینی بنانے کیلئے کو شاں ہیں ،چیف جسٹس ہائی کورٹ

Dec 19, 2020

ٹیکسلا(نمائندہ نوائے وقت قاری ولی الرحمن سے)چیف جسٹس آف لاہور ہائی کورٹ قاسم علی خان نے کہاہے کہ عدلیہ کاکام محروم طبقات اوردیگرسائلین کوقانونی حدودمیںرہتے ہوئے انصاف فراہم کرناہوتاہے،جس کیلئے عدلیہ کے ججزانصاف کی فراہمی کویقینی بنانے کی خاطردن رات کوشاںہیں،پنجاب بھرمیںقائم کورٹ کمپلیکس اورباررومزکواپ گریڈکرنے کے ساتھ ساتھ ضروریات وسہولیات کی فراہمی کیلئے حکومت سے کی جانے والی فنڈزکی فراہمی کے ضمن میںسفارشات پرکامیاب پیش رفت جاری ہے،اورہماری کوشش ہوگی کہ آئندہ ماہ جنوری کے دوران پنجاب بھرکی تمام بارزکودس دس لاکھ روپے کی گرانٹ کی فراہمی کویقینی بنایاجاسکے،ٹیکسلاکورٹ کمپلیکس کونئی جگہ منتقل کرنے کی خاطراراضی کاانتخاب اورعمارت کی تعمیربھی ہماری اولین ترجیح ہے،ان خیالات کااظہارانہوںنے ٹیکسلابارکے صدرملک سجادحسین ایڈوکیٹ اورجنرل سیکرٹری ابراراحمدمجھوکہ ایڈوکیٹ کی خصوصی دعوت پرٹیکسلابارکے ممبران کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا،متذکرہ تقریب سے ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج چوہدری طارق جاوید،ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان نے بھی خطاب کیا،جبکہ بارصدرملک سجادحسین ایڈوکیٹ نے سپاس نامہ،جس میںکورٹ کمپلیکس سے متعلق اوربارکے مسائل بھی پیش کیئے گئے تھے،مہمان خصوصی کی خدمت میںپیش کیا،سٹیج سیکرٹری کے فرائض جنرل سیکرٹری بارابرارحسین مجھوکہ ایڈوکیٹ نے بڑی خوبصورتی سے انجام دیئے،قبل ازیںٹیکسلاکورٹ کمپلیکس جب چیف جسٹس پہنچے توبارکے سینئراورجونیئروکلاء پرمشتمل ممبران بارنے بارصدرملک سجادحسین ایڈوکیٹ کی قیادت میںپھولوںکے گلدستے پیش کرکے ان کااستقبال کیا،بارکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ آج بارکے صدرنے کورٹ کمپلیکس کی موجودہ عمارت کوجن وجوہات کی بناء پرناکافی قراردیاہے،اس کی بابت ٹیکسلابارکے ایک رکن بیرسٹرعقیل ملک چندماہ پہلے ہی میرے نوٹس میںلاچکے ہیں،اورہم نے کورٹ کمپلیکس کی موجودہ عمارت کوعلاقہ تحصیل ٹیکسلاکی حدودمیںہی کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کی بابت کاروائی کرنے کے احکامات بھی جاری کررکھے ہیں،جس پریقیناًکام ہورہاہوگا،انہوںنے یقین دلایاکہ بارکے صدرملک سجادنے کورٹ کمپلیکس سمیت باررومز،بالخصوص لائبریری کی توسیع کے حوالے سے جن مسائل کی نشاندھی کی ہے،ان پرجلدازجلدعمل درآمدہوگا،انہوںنے مزیدکہاکہ کورٹ کمپلیکس کی نئی عمارت ٹیکسلاکورٹ کمپلیکس کے’’شایان شان‘‘ہوگی،چیف جسٹس قاسم علی خان نے انتہائی خوشگواراندازمیںسینئرزکی بہت زیادہ تعریف کی،اورکہاکہ وکالت کے شعبے کا’’یہ چمن ہی‘‘سینئرزوکلاء کی بدولت آبادہے،انہوںنے کہاکہ میرے والدبزرگواربھی وکالت کے شعبہ سے منسلک تھے،انہوںنے کہاکہ سینئرزکی کاوشوںکے نتیجے میںمجھے جج بننے کاموقع ملا،آج بطورچیف جسٹس ھائی کورٹ پنجاب خدمات انجام دے رہاہوں،اورمستقبل میںایک بارپھرمجھے وکالت کے شعبہ میںہی’’لوٹ‘‘کرآناہے،چیف جسٹس نے احاطہ کچہری کے اندر’’فلٹریشن پلانٹ‘‘کاسنگ بنیادبھی اپنے دست مبارک سے رکھا،جس پربقول ٹیکسلابارصدر37لاکھ روپے کی لاگت آئے گی،انہوںنے بتایاکہ متذکرہ فلٹریشن پلانٹ،پانی فلٹرہی نہیںکریگا،بلکہ ’’منرل‘‘ہوگا،ٹیکسلابارکے صدرنے تقریب کے اختتام پرگفتگوکرتے ہوئے کہاکہ ٹیکسلابارصوبہ پنجاب کی واحدخوش قسمت بارکااس حوالہ سے درجہ حاصل کرگئی ہے،کہ پنجاب ھائی کورٹ کے چیف جسٹس قاسم علی خان نے بارایسوسی ایشن کی دعوت کوشرف قبولیت سے نوازتے ہوئے احاطہ کچہری کورٹ کمپلیکس ٹیکسلابارکادورہ کیا،چیف جسٹس ھائی کورٹ کی آمدکے موقع پرجونیئروکلاء کے ساتھ ساتھ سینئروکلاء جن میںایس عرفان ملک ایڈوکیٹ،سیدناظم حسین شاہ ایڈوکیٹ،سرداراعجازاحمدخان ایڈوکیٹ،شیخ محمدیعقوب ایڈوکیٹ،شیخ کلیم ارشدایڈوکیٹ،شیخ جلال الدین حیدرایڈوکیٹ،ملک امجدزمان ایڈوکیٹ،سیدرضوان حیدرایڈوکیٹ،فاضل صدیقی ایڈوکیٹ،ملک خالدشہزادایڈوکیٹ،ملک اجمل ایڈوکیٹ،سیدوقاص علی  نقوی ایڈوکیٹ بھی پوری طرح سرگرم عمل رہے،اوروکلاء کے چہرے سے چیف جسٹس کی آمدپرفاتحانہ مسکراہٹ بہت زیادہ نمایاںدیکھی گئی۔

مزیدخبریں