لاہور‘ کراچی‘ سرائے عالمگیر‘ بھیرہ (وقائع نگار + نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگاران) ملک بھر میں گیس بحران میں کمی نہ آ سکی۔ لاہور‘ کراچی‘ کوئٹہ‘ اسلام آباد‘ پشاور اور دیگر شہروں میں گیس بحران شدید ہو گیا۔ لکڑیوں‘ گیس سلنڈر کی قیمتیں آسمان پر چلی گئیں۔ لوگ لائنوں میں لگ کر سلنڈر بھروانے پر مجبور ہو گئے۔ پنجاب بھر کی ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہونے کا خدشہ ہے۔ اپٹما حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر کا ٹیکسٹائل سیکٹر گیس سے محروم ہو گیا ہے۔ سوئی گیس حکام کا کہنا ہے کہ کوشش ہے تمام سیکٹرز کو گیس دیں۔ گھریلو صارفین ترجیح ہیں۔ سندھ کی 75 فیصد جنرل انڈسٹریز کا گیس پر انحصار ہے۔ لاہور سے وقائع نگار کے مطابق سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہمی انتہائی کم ہونے سے شہر بھر میں گیس پریشر ڈاؤن ہو گیا۔ جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور ریجن میں کمپنی کو 30 ملین کیوبک فٹ شارٹ فال کا سامنا ہے۔ لاہور کی ڈیمانڈ 250 ملین تک پہنچ گئی جبکہ فراہمی 220 ملین تک محدود کر دی گئی۔ دو روز قبل لاہور ریجن کو 240 ملین کیوبک فٹ تک گیس دی جا رہی تھی۔ اس طرح ڈیمانڈ اور سپلائی میں فرق ہونے کی وجہ سے کھانا پکانے کے اوقات میں گیس فراہمی ناممکن ہو گئی۔ اچھرہ، نیو شالیمار کالونی، سمن آباد سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں چولہے ٹھنڈے پڑ گئے۔ سوئی ناردرن گیس کمپنی کی جانب سے گیس فراہمی انتہائی کم ہونے کی وجہ سے شہر بھر میں گیس پریشر ڈاؤن ہوا۔ دوسری جانب مغلپورہ ڈرائی پورٹ کے علاقہ مکین سراپا احتجاج بن گئے۔ علاقہ مکینوں نے حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور گیس سلنڈر رکھ کر احتجاج کیا۔ شالیمار کے علاقے میں ایل پی جی ری فلنگ کی 4 دکانیں سربمہر کردی گئیں۔ مسکین پورہ میں خان گیس پوائنٹ، ساہواڑی روڈ فیصل پارک میں امانت گیس، رشید پورہ میں عزیز اللہ گیس اور تیمور علی گیس کے پوائنٹ سیل کردیئے گئے۔ اے سی شالیمار سیدہ تہنیت بخاری کا کہنا ہے کہ گیس ری فلنگ کی دکانیں غیر قانونی ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے گھروں میں گیس آ نہیں رہی۔ دکانیں بھی بند ہو گئیں تو وہ کھانا کیسے پکائیں گے۔ سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق گیس بحران نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی۔ چولہے ٹھنڈے عوام سراپا احتجاج بن گئے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت بااثر افراد کی گیس چوری روک دے تو گیس وافر ہو جائے۔ بھیرہ سے نامہ نگار کے مطابق 18 سے 20 گھنٹے گیس کی لوڈشیڈنگ پر خواتین نے شدید احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ 4 سے 6 گھنٹے ملنے والی گیس کا پریشر انتہائی کم ہوتا ہے کمپریسر بند کرائے جائیں۔