منی بجٹ ،ادویات ،آٹی ٹی سمیت مختلف سیکٹر کی جی ایس ٹی رعایات ختم ہوجائینگی


 اسلام آباد (عترت جعفری)وفاقی کابینہ کے منگل کو ہونے والے کابینہ  کے اجلاس میں  منی بجٹ پر غور  متوقع ہے ،  ،مالی سال کے دوسرے  منی بجٹ میں 350ارب روپے کے  نئے ریونیو اقدامات ہوں گے ،منی بجٹ کی منظوری کے لئے پہلے ہی قومی اسمبلی اور سینٹ کے اجلاس بدھ4بجے شام  طلب کر لئے گئے ہیں ،او آئی سی  کانفرنس کی وجہ سے منی بجٹ کی منظوری عمل روک دیا گیا تھا ،تاہم آئی ایم یف کے بورڈ  کے  اجلاس کی تاریخ قریب  آنے کی وجہ سے اب منی بجٹ بدھ کو متوقع طور پر  قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش کردیا جائے گا  تاکہ اس کی منظوری کے عمل کو 12جنوری سے قبل  مکمل کیا جا سکے جب پاکستان کا قرضہ کیس  آئی ایم ایف کے بورڈ کے سامنے زیر غور آئے گا ،وزارت خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ بجٹ میں جی ایس ٹی  کے ضمن میں توجہ دی گئی ہے تاہم ابھی انکم ٹیکس اور خاص طور پر تنخواہ دار طبقہ کے لئے   اقدامات کو  نہیں کیا جائے گا ،اس کے برعکس حکومت نے ایف بی آر اور نادار سے کہا ہے کہ وہ  ٹیکس نادھندگان کے ناموں کا ڈیٹا بنائیں اور اس کے لئے آرٹفیشل انٹیلی جنس کا استعمال  سے ڈیٹا بیس  بنائی جا رہی ہے اور ایک پورٹیل بنایا جا رہا ہے جس میں تمام  ٹیکس نادھند گان کے نام موجود ہوں گے اور ہر شہری  اس میں  اپنا ’سٹیٹس ‘چیک کر سکے گا ،منی بجٹ کے جو نمایاں خد وخال بتائے گئے ہیں ان کے مطابق  جی ایس ٹی کی زیرو ریٹ  کٹیگری،ایگزمشنز اور رعائتی شرح  والی جی   ایس ٹی کی کیٹیگریز میں وسیع ردوبدل کیا جا رہا ہے ،ان میں شامل سینکڑوں آیٹمز کو  17   ٖی صدسیلز ٹیکس کے دائاے میں لایا جائے گا ،اس  تاہم اس میں کھانے پینے کی چیزوں کو استثنی دیا جائے گا ،اس استثنی کے خاتمہ سے ادویات  کا سیکٹر بھی متاثر ہو گا  کیونکہ جان بچانے والی ادویات کو چھوڑ کر باقی ادویات پر ٹیکس بڑھنے کا امکان ہے ،  اس طرح الیکٹرک وہیکلز کا سیکٹر بھی متاثر ہوگا ،حکومت  کو بتایا گیا ہے کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں پر دی  جانے والی رعائت سے صرف امراء ہی فائدہ اٹھا رہے ہے جن کے لئے پرتعیش گاڑیاں آ رہی ہے جبکہ متوسط طبقہ  کے لئے چھوٹی گاڑی موجود نہیں ،اس لئے اس سیکٹر میں ٹیکسوں میں ردوبدل ہو گا ،جبکہ آئی ٹی  کی صنعت  کے لئے بھی رعایات میں کمی ہو رہی ہے، درآمدی سائیکل، ائی فون، مشین، را مٹیریل اور دیگر اشیا  ہیں، ان تمام اشیا پر دی گئی چھوٹ واپسکی جا رہی ہے۔دو سوارب  روپے  پی ایس  ڈی پی  میں کٹوتی ہو گی ،ایف بی آر کا ریونیو ہدف بھی بڑھا کر6ہزار ارب سے ذائد کیا جائے گا ۔

ای پیپر دی نیشن