اسلام آ باد (نوائے وقت رپورٹ) پورے پاکستان میں 5000 سے زائد بائیو گیس پلانٹس نصب ہیں جو مٹی کے تیل، لکڑی، مائع پیٹرولیم گیس اور بائیو فرٹیلائزر کی مد میں سالانہ اوسطاً 455 ملین روپے کی بچت کرتے ہیں۔ پاکستان کے دیہی علاقے روزانہ 12 ملین کیوبک میٹر میتھین پیدا کر رہے ہیں، بائیو گیس کی مکمل صلاحیت کا ادراک سست ہے، دستیاب ذرائع کے لحاظ سے مختلف ریٹس پر اس کا استعمال ہو رہا ہے، اس کے نتیجے میں، با ئیو گیس توانائی کی فراہمی توانائی کے دیگر ذرائع کے مقابلے میں عام طور پر بہت کم ہوتی ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق یہ بات فاروق خرم شہزاد نے کی جنہوں نے بیجنگ یونیورسٹی آف کیمیکل ٹیکنالوجی سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی اور اب یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ ان کے لیے بائیو گیس کے فروغ اور انتظام سے متعلق تربیتی ورکشاپ میں شرکت کرنے کا یہ دوسرا موقع ہے جس کا اہتمام بائیو گیس انسٹی ٹیوٹ آف ایگریکلچر اینڈ رورل افیئرز چین نے کیا۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق فاروق نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بائیو گیس بہت سے لوگوں کے لیے دلچسپی کا موضوع نہیں بن سکا کیونکہ ہمارے پاس قدرتی گیس کا ذخیرہ ہے اور قطر اور ایران میں دنیا کے سب سے بڑے قدرتی گیس کے ذخائر تک رسائی ہے جو بائیو گیس سے سستی ہے۔فاروق نے کہا بائیو گیس کے اپنے ناقابل تلافی فوائد ہیں، قدرتی گیس کے طور پر بوائلرز میں جلانے کے علاوہ، یہ بجلی اور حرارت بھی پیدا کر سکتی ہے اور ٹریٹمنٹ کے بعد اسے گاڑیوں کے لیے ایندھن اور فصلوں کے لیے بائیو کھاد کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ چائنا اکنامک نیٹ کے مطابق ز۔ جب کہ فی گھر قدرتی گیس کی ماہانہ فیس تقریباً 10 سے 25 یوآن ہے، بائیو گیس کی فیس 50 سے 65 تک پہنچ سکتی ہے۔