اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ، ق لیگ کیساتھ پی ٹی آئی کے اندر بھی مخالفت


اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال میں وزیر اعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا انٹرویو انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے ،سیاسی حلقوں کا یہ کہنا ہے کہ چوہدری  پرویز الٰہی سیاسی آدمی ہے وہ کوئی بھی فیصلہ انتہائی سوچ بچار کے بعد کریں گے ،چوہدری برادران کی سیاسی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو انہوں نے کبھی بھی فوری اور جذباتی فیصلے نہیں کیے بلکہ ان کے فیصلوں سے سیاسی بصیرت عیاں ہوتی ہے جس کاانہیں سیاسی فائدہ ہو تا ہے ،موجودہ صورتحال میں چوہدری پرویز الٰہی کا فیصلہ نہ صرف پنجاب بلکہ وفاقی اور خیبر پختونخوا کی سیاست پر بھی اثر انداز ہو گا ،چوہدری پرویز الٰہی خاندانی شخص ہیں وہ اپنے محسنوں اور ذاتی دوستوںکو کبھی نہیں بھولتے اس لیے جنرل (ر)قمر جاوید باجوہ کے حوالے سے عمران خان کی گفتگو سے نہ صرف انہیں انتہائی رنج پہنچا ہے بلکہ انہوں نے اس پر فوری رد عمل دینا بھی مناسب سمجھا اور اس کے لیے وہ کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں،عمران خان کے اسمبلیاں تحلیل کر نے کے فیصلے سے نہ صرف مسلم (ق) بلکہ تحریک انصاف کے اندر بھی مخالفت پائی جا تی ہے خاص طور پر پنجاب کے اراکین صوبائی اسمبلی اپنے حلقوں میں جاری ترقیاتی کاموں کی تکمیل چاہتے ہیں ،اگر عمران خان اسمبلیاں تحلیل کر تے ہیں تو اس کا نقصان تحریک انصاف کو اندرونی طور پر بھی ہو گا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا ایک گروپ بھی چوہدری پرویز الٰہی کو پسند نہیں کر تا جس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پیش پیش ہیں اور یہ گروپ اسمبلیوں کی فوری تحلیل چاہتا ہے تا کہ چوہدری پرویز الٰہی کی وزارت اعلٰی ختم کی جاسکے دوسری جانب ذرائع کا دعوٰی ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین صوبائی اسمبلی کا ایک بڑا دھڑا چوہدری پرویز الٰہی کے ساتھ انتہائی قریبی روابط قائم کر چکا ہے جو سکی قسم کا ’’سرپرائز دے سکتا ہے۔
مخالفت

ای پیپر دی نیشن