غیرملکی سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی 


سٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معاشی مشکلات کو دیکھتے ہوئے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بھی کم ہوگئی ہے۔ پاکستان میں جولائی تا نومبر 2022ء بیرونی سرمایہ کاری کا حجم48 فیصد کم ہو گیا۔ مرکزی بینک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جولائی تا نومبر (پانچ ماہ کے دوران) غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا آدھا رہ گیا ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران دنیا بھر کے سرمایہ کاروں نے 43 کروڑ ڈالر کا سرمایہ منتقل کیا جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 88 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔ اس طرح گزشتہ سال کی نسبت پچھلے پانچ ماہ میں اس حجم میں 24 فصد کمی آئی۔ یہ حقیقت ہے کہ اس وقت ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہر طرف بدامنی پھیلی نظر آرہی ہے۔ حکومتی اقتصادی پالیسیاں بھی مایوس کن نظر آرہی ہیں، بدترین مہنگائی نے عوام کی درگت بنا رکھی ہے۔ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے دعوے تو کرتی ہے لیکن عملاً کچھ ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ حکومتی اکابرین خود ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں پھیلاتے اور بعد میں تردید بھی کردیتے ہیں جس سے ملکی اقتصادی اور معاشی حالت کے دگرگوں ہونے کا ہی تأثر ابھرتا ہے۔ ایسے میں بیرونی سرمایہ کاری کی کیسے توقع کی جا سکتی ہے۔ کوئی ایک پیسہ لگانے کو تیار نہیں بلکہ بدامنی اور لاقانونیت سے تنگ آکر ملک کے کئی بڑے تاجر بھی اپنا کاروبار دوسرے ملکوں میں منتقل کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ صورتحال ہمارے اقتصادی ماہرین اور حکومت کے لیے لمحۂ فکریہ ہونی چاہیے۔ سٹیٹ بینک کی رپورٹ میں بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کا جو انکشاف کیا گیا ہے، وہ انتہائی مایوس کن ہے۔ بیرونی سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی بڑی وجہ ملک میں سیاسی عدم استحکام جس کی وجہ سے حکومت کامسائل پر پوری طرح توجہ نہ دے پانا اور امن و امان کی بگڑتی صورتحال ہے۔ ان تمام مسائل پر قابو پا کراور سرمایہ کاروں کو بنیادی سہولیات فراہم کرکے ہی انھیں یہاں آنے کے لیے آمادہ کیا جا سکتا ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن