سورۃ المومنون میں ارشاد باری تعالی ہے کہ فرما دیجیے : میں پناہ مانگتا ہوں اپنے رب کی اور تمہارے پروردگار کی ہر اس متکبر سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا۔
تاجدار انبیا ءﷺ نے فرمایا : جس کے دل میں ذرہ بھر یا رائی کے دانہ کے برابر تکبر ہو ا وہ جنت میں نہ جا سکے گا۔ آپ ﷺنے فرمایا : ایک شخص اپنی بزرگی کو ہی اپنا پیشہ بنا لیتا ہے حتی کہ اس کا نام جباروں کے جریدہ میں رقم کر دیا جاتا ہے اور اسے ان کے ساتھ ہی عذاب ہو گا۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو عاجزی کرتا ہے اللہ تعالی اس کی عزت میں اضافہ کر دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
ہر شخص کے سر پر ایک لگام ہے جسے دو فرشتوں نے تھام رکھا ہے۔ جب وہ عاجزی کرتا ہے تو وہ اس لگام کو اوپر کھینچ کر یہ دعامانگتے ہیں ! اسے رفعت عطا فرما۔ اگر وہ تکبر کرتا ہے تو وہ لگام کو نیچے کھینچ کر یوں بد دعا کر تے ہیں مولا اسے سر نگوں فرما۔مبارک ہے وہ شخص جو بیچارگی کے بغیر تواضع کرتا ہے اور اپنے جمع شدہ مال کو گناہ کے علاوہ خرچ کرتا ہے۔ وہ افلاس زدوں پر ترس کھاتا ہے۔ علماء اور دانائو ں کے ساتھ میل ملاپ رکھتا ہے۔
حضرت ابو مسلم مدینی رحمۃ اللہ علیہ اپنے دادا جان سے روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے۔ آپ ﷺ روزہ سے تھے ہم نے افطاری کے لیے دودھ پیش کیا جس میں شہد ملا ہوا تھا۔ آپﷺ نے اسے چکھا تو میٹھا محسوس کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کیا ہے ؟ ہم نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ دود ھ میں شہد ملا ہے۔ آپ ﷺنے اسے نوش نہ فرمایا اور پیالہ نیچے رکھ دیا اور فرمایا میں یہ تو نہیں کہتا کہ یہ حرام ہے۔ مگر جو اللہ تعالی کے لیے عاجزی اختیار کرتا ہے/ اللہ تعالی اسے بلند فرماتا ہے۔ جو تکبر کرتا ہے اللہ تعالی اسے حقیر کر دیتا ہے جو اعتدال کے ساتھ خرچ کرتا ہے اللہ تعالی اسے بے نیاز کر دیتا ہے۔ جو فضول خرچی کرتا ہے اللہ تعالی اسے مفلس کر دیتا ہے جو اللہ تعالی کا زیادہ ذکر کرتا ہے وہ اسے دوست بنا لیتا ہے۔
حضرت موسی علیہ السلام پر اللہ تعالی نے وحی نازل کی :میں اس شخص کی نماز قبول کرتا ہوں جو عاجز ہو۔ مخلوق میں خود کو فضیلت نہ دے۔ دل میں میرا خوف رکھتا ہو۔
حضرت فضیل رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں عاجزی یہ ہے کہ تو ہر ایک سے حق قبول کر لے خواہ کہنے والا بچہ ہو یا مخلوق میں سے جاہل ترین فرد ہو۔