افغانستان کے راستے امریکی اسلحے سے پاکستان میں دہشت گردی

Dec 19, 2023

اداریہ

 پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغانستان سے سمگل کیے گئے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت سامنے آ گئے۔ 12 جولائی 2023ء کو ژوب گیریژن پر حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا جبکہ 6 ستمبر کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی دہشت گردوں نے چترال میں 2 فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔ 4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں آر پی جی 7، اے کے 74، ایم فور اور ایم 16 اے فور بھی شامل ہیں۔ 12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملے میں بھی نائٹ وژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے میں دہشت گروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا۔ 13 دسمبر کو افغانستان سے پاکستان آنے والی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے جدید امریکی ہتھیار برآمد ہوئے۔
بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے انھی ہتھیاروں سے فروری 2022ء میں نوشکی اور پنجگور میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے۔ 15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ میں دہشت گردوں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا، اس حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید ہوئے اور 5 دہشت گرد مارے گئے۔ یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ پینٹاگون کے مطابق، امریکا نے افغان فوج کو کل 427300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جن میں سے 3 لاکھ انخلا کے وقت باقی رہ گئے۔ اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سال کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا نے 2005ء￿ سے اگست 2021ء کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔ یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان رجیم نہ صرف کالعدم ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشت گرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔
ادھر، نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گردی کے مرکز خطرہ ہیں۔اپنے ایک بیان میں جان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، اگر دہشت گردوں کی پشت پناہی جاری رہے گی تو یہ صورتحال افغانستان کو لے ڈوبے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کسی غیر ملکی نے الیکشن مہم میں حصہ لیا تو کارروائی کریں گے، بلوچستان میں 1 لاکھ 70 ہزار جعلی شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ افغانستان سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے انخلا کے بعد طالبان کی جو عبوری حکومت وجود میں آئی اس نے کالعدم ٹی ٹی پی اور ایسے ہی دیگر دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کو جیلوں سے نکال کر نہ صرف آزاد کردیا بلکہ انھیں ہمسایہ ممالک میں کارروائیاں کرنے کی اجازت بھی دیدی۔ افغان حکومت کی جانب سے بار بار یہ تو کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے لیکن حقائق یہ بتاتے ہیں کہ افغان سرزمین دہشت گردوں کے لیئے محفوظ ٹھکانہ بنی ہوئی ہے اور وہ تخریب کاری کی کارروائیاں کرنے کے بعد فرار ہو کر افغان علاقوں میں ہی پناہ لیتے ہیں۔ اس صورتحال سے یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ افغان حکومت دہشت گردی کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے کے لیے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کررہی۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ خطے میں جو دہشت گردی ہورہی ہے اس کی وجہ سے صرف پاکستان ہی متاثر نہیں ہورہا بلکہ دیگر ممالک بھی اس کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ایران کے جنوب مشرقی علاقے میں راسک میں جمعہ کے روز پولیس ہیڈ کوارٹرز پر ہونے والا دہشت گردوں کا حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کی پاکستان نے شدید مذمت کی ہے۔ اتوار کو ترجمان دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان دکھ کی اس گھڑی میں ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ انھوں نے متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ دہشت گردوں کا دوطرفہ اور علاقائی تعاون سمیت ہر طرح سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 
خطے میں دہشت گردی کی کارروائیوں کی وجہ سے جو بے چینی پیدا ہورہی ہے یہ امریکا اور برطانیہ سمیت تمام بڑے ملکوں اور اقوامِ متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں کے لیے بھی تشویش کا باعث ہونی چاہیے کیونکہ اگر دہشت گردی کی لعنت پر قابو نہ پایا گیا تو صرف اس خطے تک محدود نہیں رہے گی اور امریکا سمیت دیگر ممالک بھی اس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ ویسے بھی یہ ایک کھلا راز ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت افغانستان میں موجود زیادہ تر دہشت گرد گروہوں اور تنظیموں کی تشکیل میں کئی اہم اور طاقتور ممالک نے کردار ادا کیا تھا۔ اب ان گروہوں اور تنظیموں کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی برادری کو متحد اور متفق ہونا چاہیے بصورتِ دیگر یہ عفریت آہستہ آہستہ سب کے لیے دردِ سر بن جائے گا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ پاکستانی سرزمین پر ہونے والی دہشت گردی میں امریکی اسلحے کے استعمال سے متعلق تمام ثبوت اور شواہد امریکا کو بھی دے اور اقوامِ متحدہ میں بھی جمع کرائے۔

مزیدخبریں