نواز شریف حکومت صرف ایک ماہ قائم رہے گی: مصطفٰی نواز کھوکھر

 نامور سیاستدان نے الیکشن کے بعد نواز شریف کی حکومت صرف 1 ماہ رہنے کی پیشن گوئی کر دی۔ تفصیلات کے مطابق نامور نوجوان سیاستدان اور سابق سینیٹر مصطفٰی نواز کھوکھر نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جن انتخابات کی کوئی اخلاقی حیثیت نہیں ہو گی، اس کے نتیجے میں بننے والی حکومت زیادہ مدت تک نہیں چل سکتی۔ انہوں نے پیشن گوئی کی کہ نواز شریف حکومت صرف ایک ماہ قائم رہے گی، جب میاں صاحب کو معلوم ہو گا کہ وہ اکیلے حکومت نہیں بنا سکتے تو الیکشن سے قبل ہی لڑائی شروع ہو جائے گی۔ جبکہ اس حوالے سے سینئر سیاستدان محمد علی درانی نے بھی کہا کہ جیسے جیسے نواز شریف کو ریلیف ملتا جا رہا ہے، وہ ویسے ویسے تصادم بڑھا رہے ہیں، ان کی حکومت بن بھی گئی تو زیادہ سے زیادہ سوا سال کیلئے ان کی حکومت قائم رہے گی۔ میاں صاحب واپس تو سلیکشن کے تاثر سے آئے تھے تاہم اب ان کی اکیلے کی حکومت نہیں بنے گی۔ آئندہ حکومت چوں چوں کو مربہ ہو گی، یعنی پی ڈی ایم کی حکومت ہو گی، یہ میاں صاحب پر ہو گا کہ آیا وہ ایسی حکومت خود کریں گے یا کسی سے کروائیں گے۔ محمد علی درانی نے مزید کہا کہ میاں صاحب جب سے پاکستان واپس آئیں ہیں وہ جلسے، گاڑی چلانے اور احتساب کی بات کرنے سمیت ہر بات میں عمران خان کی نقل کر رہے ہیں، عمران خان میاں صاحب کے اعصاب پر اتنا سوار ہو چکا کہ وہ ہر بات میں عمران کی نقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ محمد علی درانی نے مزید کہا کہ اب لگ رہا ہے کہ الیکشن ہو ہی جائیں گے، میاں صاحب کو بتا دوں کہ وہ سلیکٹ کا سرٹیفیکیٹ لے کر آئے تھے تاہم اب اتحادی حکومت ہی بنے گی۔ زرداری صاحب میاں صاحب کے ساتھ ہوں گے جبکہ اپوزیشن میں تحریک انصاف ہو گی، الیکشن میں پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ بھی ملا تو وہ کسی اور نشان پر الیکشن لڑ لیں گے۔ بلے کی اہمیت صرف تب تک ہی ہے جب تک اس کے پیچھے عمران خان ہے۔ محمد علی درانی نے دعوٰی کیا کہ پاکستان میں کبھی بھی مالی کرپشن کرنے والے کو سزا نہیں ہوا۔ یہاں ایسا نظام بنا دیا گیا ہے کہ کوئی مالی کرپشن والا ہو بھی تو اسے کبھی ہائی جیکر بنا دیتے ہیں، کوئی چور ہو بھی تو اس کو تنخواہ نہ لینے والا بنا دیتے ہیں، یہاں نظام یہی ہے کہ زیادہ پیسے والے کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، اس لیے جو طاقتور ہوتا ہے وہ یہی کوشش کرتا ہے کہ زیادہ پیسے والا بن جائے۔ عمران خان سے متعلق بھی جو کہا وہی ہو رہا ہے کبھی نکاح کیس سامنے آ رہا ہے کبھی کوئی کیس، مطلب ایسے ایسے کیسز کہ لوگوں کو نفرت ہو جاتی ہے۔ آپ نظام چلا ہی خراب رہے ہیں، کسی کا جرم کچھ ہوتا ہے جب کہ اسے سزا کسی اور بات پر دے دیتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن