چین نے مبینہ طور پر کسی بھی شعبے میں طویل مدتی معاہدوں کے لیے نگراں حکومت کے ساتھ بات کرنے سے انکار کردیا ہے، چین کو کاروباری تعلقات مزید مستحکم کرنے کے لیے منتخب پاکستانی حکومت کا انتظار ہے۔نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز کے حالیہ دورہ چین کے دوران ان کے ساتھ جانے والے کچھ تاجروں نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ چینی کاروباری تعلقات کو مضبوط کرنے کی نئی کوششوں کے لیے منتخب حکومت کے منتظر ہیں۔پاکستان چین کے ساتھ موجودہ آزاد تجارتی معاہدے (ایف ٹی اے) کی توسیع کا خواہاں ہے، جو بڑے پیمانے پر بیجنگ کے حق میں ہے۔وفد میں زرعی، الیکٹرک گاڑیاں، ماربل، سیمنٹ، کھاد، پھل اور سبزی، گھریلو سامان، شیشہ، کیمیکل اور ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ تاجر شامل ہیں۔دورہ چین کے دوران نگراں وزیر تجارت نے چینی حکام اور نجی شعبے سے ملاقاتیں کیں۔تاہم، انہوں نے چینی ہم منصب سے تجارتی توسیع کے حوالے سے کسی مخصوص ایجنڈے کے ساتھ ملاقات نہیں کی۔نگراں وزیر تجارت کے مطابق چین کی پاکستان کو سالانہ 20 ارب ڈالر کی برآمدات ہیں، جبکہ چین کو پاکستان کی برآمدات محض 2 ارب ڈالر ہیں۔پاکستانی وفد کے درمیان اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ انفرادی ملاقاتوں کے دوران، نگراں وزیر نے اصرار کیا کہ جو بھی معاہدات طے پاتے ہیں ان کا احترام کیا جانا چاہیے۔پاکستانی تاجر جنہوں نے اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقاتیں کیں انہیں کاروباری تعلقات بڑھانے کے حوالے سے حوصلہ افزا ردعمل ملا، لیکن پاکستانی تاجر چینی کمپنیوں کے ساتھ اپنے سودوں کا انکشاف نہیں کر رہے۔ایک مثال دیتے ہوئے کاروباری شخصیت نے بتایا کہ وفد میں شامل ایک شخص نے کہا کہ وہ پاکستان جا رہا ہے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ وہ ڈیل کے لیے اپنے ہم منصب سے ملنے کسی اور صوبے میں گیا تھا۔ توقع ہے کہ وہ بہت جلد اپنی مصنوعات کی برآمد شروع کر دے گا۔تاجروں سے جمع کی گئی معلومات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چینی حکام چین کے ساتھ تجارتی توازن کے حوالے سے نگراں وزیر تجارت و صنعت کے بیان سے خوش نہیں تھے۔ایک کاروباری شخص نے کہا، ’تجارت میں عدم توازن کے حوالے سے نگراں وزیر تجارت کے بیان پر چینی سخت ناراض ہیں۔‘ذرائع نے بتایا کہ وفد کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ بیجنگ میں رات کے آخری اوقات میں لائٹس بند کر دی گئیں کیونکہ چینی حکومت بجلی کی بچت کر رہی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بیجنگ میں جو کچھ دیکھا وہ پاکستان کے بالکل برعکس تھا جہاں تاجر رات 8 یا 9 بجے کے بعد اپنی دکانیں بند کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ایک سرکاری بیان کے مطابق، وفد نے چین پاکستان ٹیکسٹائل سمٹ میں بھی شرکت کی، یہ ایک اہم تقریب ہے جس نے دونوں ممالک کے صنعتی رہنماؤں کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔ بصیرت انگیز بات چیت میں مشغول، مندوبین کا مقصد دوطرفہ تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانا اور تعاون میں اضافے کی راہیں تلاش کرنا تھا۔اس دورے کے دوران ایک اہم سنگ میل چائنہ چیمبرز آف کامرس اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط تھے۔یہ معاہدہ ٹیکسٹائل کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے اور باہمی مفادات کو فروغ دینے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔پاکستانی وفد نے اپنے چینی ہم منصبوں کے ساتھ بزنس ٹوبزنس میٹنگز میں حصہ لینے کے موقع سے فائدہ اٹھایا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے حتمی مقصد کے ساتھ ٹیکسٹائل کی درآمدات اور برآمدات کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کی گئی۔