یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے غزہ میں اسرائیل کی بلا امتیاز بمباری کی وجہ سے شہری ہلاکتوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل بلا امتیاز کارروائیوں میں کمی نہیں کر رہا ہے۔جوزپ بوریل کا یہ بیان ان یکے بعد دو خوفناک واقعات کے بعد سامنے آیا ہے جن میں پہلے جمعہ کے روز اسرائیل کے اپنے ہی تین یرغمالی اسرائیلی فوج کے سنائپرز نے مار ڈالے اور بعد ازاں غزہ میں کیتھولک چرچ سے وابستہ دو ماں بیٹیاں ہفتے کے روز ہلاک کر دیں۔ان پانچ ہلاکتوں والے دوالگ الگ واقعات پر یورپ میں کافی پریشانی ہے۔ حتیٰ کہ پوپ فرانسس اور ویٹیکن سٹی نے بھی دو مسیحی خواتین کی بہیمانہ ہلاکت پرغیر روایتی انداز کا بیان دیا ہے۔ لیکن امریکی دفاع نے ان حالات میں بھی اسرائیل کی ہر طرح کی مدد جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔دوسری جانب امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے اسرائیل کو ہر طرح کے اسلحے کی سپلائی جاری رکھنے کے اعلان ہی کے روز فلسطینی ہلاکتوں کے اب تک کےاعدادو شمار جاری کیے گئے ہیں۔ ان اعدادو شمار کے مطابق اب 19453 فلسطینی شہری صرف غزہ میں اسرائیلی اندھا دھند بمباری سے شہید ہو چکے ہیں۔البتہ جوزپ بوریل نے یورپی یونین کی طرف سے تین اسرائیلی یرغمالیوں اور دو مسیحی خواتین کی ہلاکتوں کا ذکر کرتے ہوئے اس امر پر اظہار افسوس کیا ہے کہ اسرائیل کی اندھا دھند بمباری میں کمی نہیں آ رہی ہے۔ ہم ایسی کوئی کمی نہیں دیکھ رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی بلا امتیاز بمباری میں کوئی کمی ہو۔ 'سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں بوریل نے کہا ہے 'حتٰی کہ دو مسیحی عبادت گزاروں اور تین یرغمالیوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا ہے۔ جبکہ سینکڑوں شہری اس سے پہلے جاری فوجی کارروائیوں میں مارے جا چکے ہیں۔ یہ سلسلہ انسانی بنیادوں پر اب رک جانا چاہیے۔'انہوں نے اس بارے میں برطانیہ ، فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کے حالیہ بیانات کا بھی حوالہ دیا ہے، تاہم یورپی یونین کی رائے اس بارے میں منقسم چلی آرہی ہے۔ اکثر اور اہم یورپی ملک ابھی بھی مستقل جنگ بندی کی بات نہیں کرتے۔