اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے ججز سمیت اْن کے اہل خانہ کی تلاشی کے حوالے سے جاری تنازعہ پر سیکرٹری ایوی ایشن کو خط ارسال کر دیا ہے۔ ترجمان کی جانب سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ان کی اہلیہ کے ترکیہ پہنچنے پر حیرت انگیز طور پر خط میڈیا کو پہنچ گیا۔ پوری سچائی آشکار کرنے کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کا اکیس ستمبر کا خط بھی ظاہر کریں تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کا قاعدہ نہ سپریم کورٹ نے بنایا نہ ہی مطالبہ کیا، جو خط 66دن پہلے لکھا گیا تھا حسن اتفاق سے چیف جسٹس پاکستان کے بیرون ملک جانے کے فوری بعد منظرعام پر لایا گیا جبکہ اہل خانہ کیلئے جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز ابھی تک وصول نہیں ہوئے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ مسز سرینہ عیسیٰ نے تلاشی سے استثنیٰ مانگا نہ ہی دیا گیا۔ ترجمان سپریم کورٹ کے مطابق چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اسلام آباد ائرپورٹ پر وی وی آئی پی لاؤنج کی پیشکش کی جسے انھوں نے ٹھکرا دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے لگژری لیموزین کے استعمال سے بھی انکار کیا جو وی آئی پی شخصیات کو عین جہاز تک پہنچاتی ہے۔