لاہور+ اسلام آباد (خبر نگار+ نمائندہ نوائے وقت) لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے توہین الیکشن کمشن کیس میں جیل ٹرائل روکنے کی فوری استدعا مسترد کردی۔ عدالت نے الیکشن کمشن و دیگران سے جواب طلب کر تے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔ وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت میں جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن پیش کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہاں پر اداروں کے جو وکیل آتے ہیں ان کے پاس بھی مکمل معلومات نہیں ہوتیں، سائلین سے بھی حقائق چھپاتے ہیں، فواد چوہدری نے بھی پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی اس پر فیصلہ بھی آ گیا۔ اگر حقائق چھپائے جائیں تو پھر ہم کیسے معاملہ دیکھ سکتے ہیں؟۔ آپ قانون کے مطابق چلیں، ہم ایسے نہیں چلیں گے۔ ہمارے کندھے بہت نازک ہیں ہم اتنا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ہیں۔ جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کئے بغیر مین کیس کی سماعت بھی ممکن نہیں، درخواست کے ساتھ عدالتی فیصلے کی مصدقہ کاپی لف نہ ہونے کا اعتراض عائد کیا گیا ہے۔ وکیل اشتیاق اے خان نے کہا کہ کیس سابق چیئرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کے لیے فکس ہے، متعلقہ عدالت کا مصدقہ فیصلہ ابھی تک نہیں ملا۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اس عدالت کا دائرہ اختیار پرنسپل سیٹ پر کیسے ہے؟۔ وکیل نے کہا الیکشن کمیشن پورے ملک میں کام کررہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ کیس تو اسلام آباد یا پنڈی بنچ سماعت ہونا چاہئے تھا۔ یہ کیس پرنسپل سیٹ پر کیسے منتقل ہوا ہم جائزہ لیتے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ چھٹیوں کے باعث فل بنچ راولپنڈی دستیاب نہیں ہونا تھا۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ جب ہمیں جاری نوٹسز لاہور کے ایڈریس پر وصول کیے گئے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ ضروری نہیں کہ جہاں کی رہائش ہو وہیں کی عدالت میں چیلنج کیا جائے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہ آپ یہ نوٹیفکیشن چیلنج کریں ہم دیکھتے ہیں۔ اشتیاق اے خان نے کہا میں آج ہی نوٹیفکیشن چیلنج کر دیتا ہوں۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو مکمل درخواست تیار کرنی پڑے گی۔ وکیل نے کہا کہ آپ کیس پرسوں سماعت کیلئے رکھ لیں، جس پر عدالت نے کہا ایسے کیسے درخواست مقرر کردیں پہلے آپ چیلنج کریں پھر دیکھتے ہیں۔ بینچ کے ایک رکن کا روسٹر صرف آج تک ہے، آپ نے کہا تھا کہ بغیر نوٹیفکیشن جیل ٹرائل کیا جارہا ہے لیکن اب نوٹیفکیشن عدالت میں پیش ہوگیا ہے، یہ تمام کارروائی جاری رہے گی۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ کل بانی چیئرمین پر فرد جرم لگا دی جائے گی۔ عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس دو دن ہیں آگے چھٹیاں ہورہی ہیں۔ دوسری جانب ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج قدرت اللہ نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کا ٹرائل کسی محفوظ مقام پر کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ وفاقی حکومت بشمول اڈیالہ جیل کسی بھی محفوظ مقام کو ٹرائل کیلئے مختص کر سکتی ہے، غیر شرعی نکاح کیس کا ٹرائل اوپن ٹرائل ہوگا۔ درخواستگزار خاور مانیکا کے وکیل نے جیل ٹرائل کی استدعا کردی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے حاضری اور سماعت وڈیو لنک کے ذریعے کر لیتے ہیں۔ دوران سماعت بشری بی بی کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی گئی میں میں کہا گیا کہ بشری بی بی طبیعت ناسازی کے باعث عدالت میں پیش نہیں ہو سکتیں۔ عدالت نے کہا سابق چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں، بشری بی بی تو جیل میں نہیں ہیں۔ وکیل نے موقف اپنایا اگلی سماعت پر بشری بی بی پیش ہوجائیں گی، ضمانتی مچلکے تیار ہیں مگر دستخط نہیں ہوسکے، دو سے تین بجے کا وقت رکھ لیں، کوشش کرلیتے ہیں کہ بشری بی بی پیش ہوجائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے بشری بی بی واقعی میں بیمار ہیں تو استثنی کی درخواست کیساتھ میڈیکل لگا دیں، جیل سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کے حوالے سے رپورٹ آجائے تو دیکھ لیتے ہیں۔ اس موقع پر وکیل عثمان گل کی جانب سے کہا گیا کہ لاہور سے آنا ہوتا ہے، تاریخ لمبی دے دیا کریں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کچھ عرصے تک اسلام آباد میں کرائے پر گھر لے لیں،وکیل نے استدعا کی کہ چھٹیوں کے بعد سماعت رکھ لیں،عدالت نے ریمارکس دیئے چھٹیوں سے پہلے ایک سماعت رکھیں گے،عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی پیشی سے متعلق رپورٹ آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا، بعدازاں سپریٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے عدالت میں بانی پی ٹی آئی کی پیشی سے متعلق رپورٹ عدالت کو موصول ہوئی، رپورٹ میں سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی وجوہات کی بنا پرسابق چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت نہیں لا سکتے۔ عدالت نے رپورٹ موصول ہونے کے بعد سماعت22 دسمبر تک کیلئے ملتوی‘ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے بانی پی ٹی ائی کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، سپرنٹینڈنٹ اڈیالہ جیل کی جانب سے رپورٹ پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کی وجوہات کی بنا پرسابق چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ عدالت محسوس کرتی ہے سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف مقدمے کا ٹرائل محفوظ مقام پر کیا جانا چاہیے،وفاقی حکومت اڈیالہ جیل سمیت کسی بھی محفوظ مقام کو ٹرائل کیلئے مختص کر سکتی ہے، مبینہ غیر شرعی نکاح کیس کی آئندہ سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے مختص کیے گئے مقام پر ہوگی،بشری بی بی کا ٹرائل الگ سے نہیں چلایا جا سکتا لہذا ان کا ٹرائل بھی بانی پی ٹی آئی کیساتھ چلایا جائے گا،عدالت یہ واضح کرتی ہے کہ جہاں بھی ٹرائل ہوگا وہ اوپن ٹرائل ہوگا۔