ملک بھر کی موبائل فون سمز بائیو میٹرک کرنے کے دعوے غلط ثابت ہوگئے، پاکستان میں غیر رجسٹرڈ سمز کا معاملہ ایک بار پھر سر اٹھانے لگا۔اس حوالے سے ایف آئی اے سائبر کرائم نے تفصیلی رپورٹ وزارت داخلہ میں جمع کرادی ہے۔رپورٹ کے مطابق پابندیاں سخت ہونے پر جعل سازوں نے بھی نت نئے طریقے ایجاد کرلئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سمز رجسٹریشن کیلئے انگوٹھوں کے جعلی نشانات کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔ سیلیکون سے بنے انگوٹھوں پر نقش اتار کر سمیں رجسٹر کرائی جاتی ہیں۔ایف آئی اے رپورٹ میں بتایا گیا کہ چار سال میں سیلیکون انگوٹھوں پر رجسٹرڈ 80 ہزار سے زائد سمز پکڑی گئی ہیں، جعل ساز ووٹر لسٹوں یا سستی اشیاء کا جھانسا دیکر فنگر پرنٹ لیتے ہیں، یہ فنگر پرنٹس سیلیکون انگوٹھوں پر نقش کرکے سمز رجسٹرڈ کرائی جاتی ہیں۔رپورٹ میں غیر رجسٹرڈ سمز دہشت گردوں کے زیرِ استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جعلی رجسٹریشن والی ساڑھے 3 ہزار سے زائد سمز فعال ہیں۔ایف آئی اے نے رپورٹ میں کہا کہ اس حوالے سے چار سال کے دوران 93 مقدمات درج ہوئے ہیں اور 193 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق بائیو میٹرک کرنے والی 294 جعلی ڈیوائسز بھی پکڑی گئیں۔