پاکستان بارکونسل نے موجودہ چیف الیکشن کمشنر پر اعتراض اٹھادیا۔پاکستان بار کونسل کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنرکی زیرنگرانی شفاف اور منصفانہ انتخابات نہیں ہوسکتے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے آبائی حلقے جہلم میں13 لاکھ 82 ہزار آبادی پرقومی اسمبلی کے2 حلقے بنادیے، 13 لاکھ آبادی کے شہر حافظ آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست رکھی گئی ہے۔پاکستان بار کونسل نے کہا ہےکہ ضلع راولپنڈی میں بھی نشستوں میں بھی عدم توازن دیکھنے میں آیا ہے، گوجرانوالہ میں بھی آبادی کے تناسب کے برخلاف قومی اسمبلی کی اضافی نشست شامل کی گئی، چیف الیکشن کمشنرکا طرز عمل عام انتخابات کی سالمیت کیلئے سنگین شبہات کو جنم دیتا ہے، چیف الیکشن کمشنرکےطرز عمل سے ایسا انتخابی ماحول جنم لے رہا ہے جس میں شفافیت نظرنہیں آتی۔پاکستان بارکونسل نے حلقہ بندیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ موجودہ چیف الیکشن کمشنرکی کرائی گئی حلقہ بندیوں، انتخابی طریقہ کار اور نشستوں کی تقسیم پر شدید تحفظات ہیں۔بارکونسل نے 8 فروری کے انتخابات شفاف طریقہ کارسے کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات طے شدہ تاریخ پر اور شفاف ہوں، تمام سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کو انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے، ان حالات کی روشنی میں الیکشن کمیشن ان نازک معاملات پرآنکھیں بند نہیں کرسکتا، سپریم کورٹ کمیشن کے ہر عمل کی توثیق کرنے کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لے، بارکونسل کا بنیادی مقصد محض انتخابات نہیں بلکہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ہے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا ہےکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں، بارکونسل سپریم کورٹ بارکی مشاورت سے جلد آل پاکستان نمائندہ کنونشن بلائے گی، وکلا کنونشن کا مقصد آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے، بارکونسل جمہوری اصولوں کو برقرار رکھنے کیلئے انتخابی عمل میں شفافیت کو فروغ دینے کیلئے پرعزم ہے۔