معروف دینی درسگاہ جامعہ بنوریہ نے ٹک ٹاک کو حرام قرار دےد یا

ملک کی معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ جامعہ بنوریہ نے ٹک ٹاک کو حرام حرام قرار دے دیا۔

فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک فحاشی و عریانی پھیلانے کا ذریعے ہے ،پیسے کمانے کیلئے غلط ویڈیوز بنائی جاتی ہے۔ کسی شخص کا یاکسی قوم کا مذاق اڑانا، ایک مومن پر جس طرح دوسرے مسلمان کی جان اور اس کے مال کو نقصان پہنچانا حرام ہے اسی طرح اس کی عزت اور آبرو پر حملہ کرنا بھی قطعا ناجائز ہے۔عزت و آبرو کو نقصان پہنچانے کے کئی طریقے ہیں۔ ان میں ایک اہم طریقہ کسی کا مذاق اڑانا ہے،مذاق اڑانے کا عمل دراصل اپنے بھائی کی عزت و آبرو پر براہ راست حملہ اور اسے نفسیاتی طور پر مضطرب کرنے کا ایک اقدام ہے۔اس تضحیک آمیزرویے کے دنیا اور آخرت دونوں میں بہت منفی نتائج نکل سکتے ہیں،چنانچہ باہمی کدورتیں، رنجشیں، لڑائی جھگڑا، انتقامی سوچ،بدگمانی، حسد اور سازشیں دنیا کی زندگی کو جہنم بنادیتے ہیں ۔ٹک ٹاک دورِ حاضر میں بڑھتا ہوا سوشل میڈیا کا ایک انتہائی خطرناک فتنہ ہے، اس ایپ کا شرعی نقطہ نظر سے استعمال قطعاً حرام اور ناجائز ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن