اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ واقعے کی شدید مذمت کرتے ہیں ہمارا ملک اور خطہ دہشتگردی کا شکار ہے، دہشتگردی نے ملک کے ہر طبقے کو متاثر کیا ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی پر قابو پانے کیلئے اقدام کئے ہیں آج پاکستان کو خطرات کا سامنا ہے، مارکیٹیں، سکول سمیت ہر شعبہ دہشتگردی کا شکار ہے، آپس میں لڑنے اور الزام تراشی سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے اجتماعی دانش کی ضرورت ہے۔ سانحہ کوئٹہ پر کون ہے جس کا دل نہیں پسیجا ہوگا، ہزارہ برادری کا ہر مطالبہ پورا کرینگے۔ سانحہ کوئٹہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا ہوگا، ہزارہ برادری کی درخواست پر بلوچستان میں گورنر راج نافذ کیا، ہم نے متحد ہو کر ملک دشمن عناصر کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہمارا اولین فرض شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے۔ حکومت نے یہ نہیں دیکھا کہ بلوچستان میں ہماری حکومت ہے، وہاں گورنر راج نافذکیا اور ایف سی کی نفری بڑھا دی ہزارہ کمیونٹی کو یقین دلاتا ہوں کہ ہر حد تک جائیں گے۔ دہشتگردی کے خلاف پورے معاشرے کو کھڑا ہونا ہو گا۔ قوم کو یقین دلاتا ہوں دہشت گردوں کو جہنم واصل کرینگے، حکومت اور اپوزیشن کو دہشتگردوں کیخلاف تفریق کرنا ہو گی۔ پوری قوم نے مسلح افواج کے ساتھ مل کر سوات میں قومی پرچم لہرایا۔ گورنر بلوچستان کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جہاں بھی ضرورت ہو گی فورسز استعمال کریں گے جن لوگوں نے ہزارہ ٹاﺅن میں دہشتگردی کی کارروائی کی ان کو جہنم رسید کیا جائے گا۔ گورنر بلوچستان سے کہا ہے کہ کسی کی بھی غفلت ہو تحقیقات کرکے بتائیں۔ غفلت کا مرتکب شخص چاہے کسی ایجنسی سے بھی تعلق رکھتا ہو کارروائی کرینگے۔ سانحہ میں وفاقی یا صوبائی سطح کے کسی بھی ادارے کی کوتاہی ہو اس کیخلاف کارروائی کی جائے کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے 5 رکنی پارلیمانی وفد آج کوئٹہ بھجوانے کا اعلان کیا ہے۔ وفد میں قمر الزمان کائرہ، میر ہزار خان بجارانی، مولا بخش چانڈیو، ندیم افضل چن اور صغریٰ امام شامل ہیں۔ ترجمان وزیراعظم ہاﺅس کے مطابق پارلیمانی وفد کوئٹہ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لے گا، وفد متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کرکے ان کے مطالبات سنے گا۔ وفد سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام سے بھی ملاقات کرے گا۔ کوئٹہ کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے مقامی انتظامیہ سے بھی بات چیت ہو گی۔