اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + اے پی اے) قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے توانائی بحران کی ذیلی کمیٹی میں وزارت پانی و بجلی کے حکام نے انکشاف کیا ہے بجلی کے بحران کے حل کے لئے ناقص حکمت عملی کے سبب موجودہ حکومت کے دور میں سرکلر ڈیٹ کی مالیت میں 711 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ عوامی حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو اسے سرکلر ڈیٹ کی شکل میں 161.21 ارب روپے کا بوجھ ملا تاہم بجلی کی چوری، بھاری مالیت کے بلوں کی عدم ریکوری اور پرانے فرسودہ پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار کی پالیسی کے سبب سرکلر ڈیٹ پانچ سال میں بڑھ کر 872.41 ارب روپے تک پہنچ گیا۔ حکام نے بتایا اس سال گرمیوں میں بجلی کی صورت حال انتہائی خراب ہو گی۔ وزارت نے امیروں کو بجلی پر سبسڈی نہ دینے کی سفارش کی ہے۔ بجلی کی پہلے ہی قلت ہے، اوپر سے پی ایس او نے فرنس تیل کی فراہمی میں مزید کمی کر دی ہے۔ ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت پانی و بجلی کے حکام نے بتایا پی ایس او نے پاور سیکٹر کو فرنس آئل کی سپلائی 20 ہزار ٹن مزید کم کر دی ہے اس سے شارٹ فال چار ہزار میگاواٹ ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا جب تک پرائیویٹ سیکٹر کو بجلی بیچنے کی اجازت نہیں ہو گی یہ بحران ختم نہیں ہو گا۔ بنگلہ دیش میں بجلی کا بحران نہ ہونے کا تاثر درست نہیں۔ انہوں نے کہا سبسڈی ٹارگٹڈ ہونی چاہئے اس کے لئے کام کر رہے ہیں۔ کنوینئر کمیٹی شاہد خاقان عباسی نے کہا زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں کے لئے بجلی مہنگی کر دی جائے۔ سبسڈی صرف کم بجلی استعمال کرنے والوں کو دی جائے۔ بجلی پر سبسڈی وفاقی حکومت کے اخراجات سے تجاوز کر چکی ہے۔ بجلی چوری اور لائن لاسز کم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا 18ویں ترمیم میں غلطی ہوئی کہ نجی شعبے کو بجلی پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ حکومت نے پانچ سال میں کچھ نہیں کیا۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق حکام وزارت پانی و بجلی نے کمیٹی کو تجویز دی بجلی کا اوسط یونٹ 8 روپے 80 پیسے کے بجائے 10 روپے 21 پیسے کر دیا جائے۔ نیپرا کی جانب سے مقرر کردہ بجلی کے یونٹ کا اوسط ٹیرف 11 روپے 90 پیسے ہے۔ حکومت فی یونٹ 3 روپے 10 پیسے کی سبسڈی دے رہی ہے۔
”5 برسوں میں سرکلر ڈیٹ 711 ارب بڑھا، بجلی 1.41 روپے یونٹ مہنگی کی جائے“
Feb 19, 2013