اسلام آباد (آن لائن) میڈیکل سال اول کی طالبہ مس زربخت کے والد نے میڈیکل یونیورسٹی کے سالانہ 6لاکھ کے اخراجات ادا کرنے جبکہ بیٹی نے محض 15ہزار روپے ماہانہ کی رقم بطور اخراجات وصول کرنے سے انکار کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے اپنی درخواست یہ کہہ کر واپس لے لی ہے کہ اگر اس ملک میں ایک لڑکی محض اپنے حقیقی والد کے عدم تعاون سے ڈاکٹر نہیں بن سکی تو اس سے ملک کو کچھ نہیں ہوگا۔ وہ اپنے خوابوں کو بھلانے کے لیے بالکل تیار ہے اس کی ماں نے 12سال سے جس طرح اس کو تعلیم دلانے کیلئے انتھک محنت کی ہے وہ واپنے والد سے حقیر رقم لے کر ماں کی ممتا کو داغدار نہیں کرے گی۔ بیٹوں کی تعلیم کے لیے بھاری اخراجات اور مجھے بیٹی ہونے کی سزا دی گئی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے معاملہ نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے کسی جذباتیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلے نہیں دینے ویسے بھی یہ ضروری نہیں ہے کہ جو ڈاکٹر بننا چاہتا ہو وہ ڈاکٹر ہی بنے دنیا میں اور بھی کئی پروفیشن ہیں بیٹی لیکچرار بھی تو بن سکتی ہے۔