اسلام آباد(وقائع نگار) وفاقی حکومت نے ملک میں ادویات کی قیمتوں بارے وضع کی گئی پالیسی کا اعلان کردیا۔ پریس کانفرنس میں پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی وزیرمملکت سائرہ افصل تارڑ نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں بارے ہماری وضع کردہ پالیسی کے تحت ادویات کی قیمتوں کے تعین اور اُن میں ردوبدل کیلئے شفاف اور جامع طریقہ کار بنایا گیا ہے۔ ادویات کی منظور شدہ موجودہ قیمتیں 2016ء تک منجمد رہیں گی۔ اس کے بعد شیڈولڈ ادویات کی قیمتوں میں سالانہ کی بنیادوں پر اضافہ ہوگا جوکہ سی پی آئی (کنزیومر پرائسنگ انڈکس) کے 50فیصد تک محدود ہوگا۔ جس کے تحت 4فیصد تک اضافہ ہوسکے گا اور نان شیڈولڈ ادویات کی قیمتوں میں سی پی آئی کے 7فیصد اضافہ کے تحت ادویات کی قیمتوں میں صرف 6فیصد تک کا اضافہ کیا جاسکے گا۔انہوں نے کہا کہ انسانی استعمال والی ادویات کی دو کٹیگریز بنائی گئی ہیں۔ ادویات کی ضروری فہرست میں سے پہلی 50ادویات کینسر، ٹی بی، ہپاٹائیٹس ، آیچ آئی وی، تھیلسیمیا اور اعضاء کی پیوندکاری وغیرہ میں استعمال ہوتی ہیں۔ حیاتیاتی اور نئی کیمیائی ادویات شیڈول ڈرگز ہوں گی اور بقیہ ادویات کو نان شیڈول کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔ سائرہ افضل تارڑ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان میں اس سے قبل ادویات کی قیمتوں میں ہمیشہ اضافہ ہی ہوا اور ادویات کی قیمتوں میں کبھی بھی کمی نہیں کی گئی، ہماری موجودہ حکومت اور وزارت صحت نے پہلی مرتبہ اس پالیسی میں ادویات کی قیمتوں میں کمی کا بھی خیال رکھا ہے۔ برانڈڈ ادویات بھارت اور بنگلہ دیش کی نسبت مہنگی ہونے کی صورت میں پاکستان میں ان برانڈڈ ادویات کی قیمتوں میں سالانہ 10فیصدکمی کی جائے گی اور قیمتوں میں یہ کمی مسلسل تین سال تک ہوگی اس طرح مجموعی طورپر قیمتوں میں 30فیصد تک کمی ہوجائے گی۔ سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ برانڈز کی نئی ادویات کی قیمتیں 4سال کے بعد کم کی جائیں گی یا جب اس برانڈ کی کم از کم 3جیزک ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتوں اور اضلاع کی انتظامیہ کی مدد سے ادویات زائد نرخوں پر فروخت کرنے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔